مظلوم نرس کی کہانی



شہر کے ایک مشہور ہسپتال میں ڈاکٹر سرفراز اپنی مہارت اور خوش اخلاقی کی وجہ سے ہر کسی کی توجہ کا مرکز تھا۔ وہ نہ صرف ایک کامیاب ڈاکٹر تھا بلکہ اس کی شخصیت کا جادو بھی ہر کسی کو متاثر کرتا تھا۔ ہسپتال میں نئی آنے والی خواتین عملے پر اس کا خاص اثر ہوتا، کیونکہ وہ اپنی باتوں کی مٹھاس اور مسکراہٹ سے لوگوں کا دل جیتنے کا ماہر تھا۔ لیکن اس کے خوش اخلاق رویے کے پیچھے ایک تلخ حقیقت تھی، جس سے زیادہ تر لوگ بے خبر تھے۔

ہسپتال میں ایک دن روبینہ نامی نرس نے اپنی نوکری شروع کی۔ روبینہ ایک خوبصورت، نرم دل اور معصوم لڑکی تھی۔ وہ اپنی زندگی میں کئی مشکلات کا سامنا کر چکی تھی اور اپنے گھر کے مالی حالات بہتر بنانے کے لیے دن رات محنت کرتی تھی۔ روبینہ کی معصومیت اور محنت دیکھ کر ہسپتال کا عملہ اس کی تعریف کیے بغیر نہیں رہ سکتا تھا، لیکن ڈاکٹر سرفراز نے اس کی خوبصورتی اور معصومیت کو اپنی برائی کا ہدف بنا لیا۔

سرفراز نے ابتدا میں روبینہ کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آنا شروع کیا اور اسے کام میں مدد کرنے کے بہانے اپنی طرف مائل کرنے کی کوشش کی۔ روبینہ، جو زندگی میں ہر کسی پر بھروسہ کرنا جانتی تھی، سرفراز کے میٹھے الفاظ اور خوش اخلاق رویے سے متاثر ہو گئی۔ لیکن سرفراز کے ارادے کچھ اور تھے۔ وہ روبینہ کی مالی مشکلات سے بخوبی واقف تھا اور اس نے ان کا فائدہ اٹھانا شروع کیا۔

کبھی وہ اسے بہتر مستقبل کے خواب دکھاتا تو کبھی اس کی کمزوریوں کو سامنے لاتے ہوئے اسے دباؤ میں لاتا۔ روبینہ، جو سرفراز کے جھوٹے وعدوں اور دلکش باتوں کے جال میں پھنس چکی تھی، اپنے جذبات کے ساتھ ساتھ اپنے وقار کی قیمت چکا بیٹھی۔ سرفراز نے اپنی مطلب پرستی کے لیے روبینہ کو استعمال کیا اور پھر اسے دھوکہ دے کر چھوڑ دیا۔

روبینہ کے لیے یہ وقت زندگی کا سب سے مشکل دور تھا۔ اس کا دل ٹوٹ چکا تھا اور وہ خود کو بے یار و مددگار محسوس کرنے لگی۔ لیکن روبینہ نے ہار ماننے کے بجائے اپنی زندگی کو ایک نئے عزم کے ساتھ شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے اپنے ماضی کے دکھوں کو بھلا کر اپنے کام پر توجہ مرکوز کی۔ کچھ سال بعد اس کی شادی دوسرے شہر میں ہو گئی اور وہ ایک نئے سفر کا آغاز کرنے میں کامیاب ہو گئی۔

وقت گزرتا گیا، اور روبینہ نے اپنی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی۔ وہ ایک خودمختار اور مضبوط خاتون بن چکی تھی۔ لیکن ماضی کی تلخ یادیں کبھی کبھار اس کے دل میں چبھن پیدا کر دیتی تھیں۔

ایک دن روبینہ اسی ہسپتال میں اپنے معمول کے فرائض انجام دے رہی تھی جب ایک شدید بیمار مریض کو ایمرجنسی وارڈ میں لایا گیا۔ وہ مریض کینسر کی آخری اسٹیج پر تھا اور زندگی کی جنگ ہار رہا تھا۔ روبینہ نے جب اس مریض کو دیکھا تو اس کے قدم رک گئے۔ وہ اور کوئی نہیں بلکہ ڈاکٹر سرفراز تھا، جو اب اپنی غلطیوں اور گناہوں کے بوجھ تلے دب چکا تھا۔

سرفراز نے روبینہ کو پہچان لیا اور اپنی بے بسی میں اس کے سامنے ہاتھ جوڑ دیے۔ وہ اپنی زندگی کے ان تمام گناہوں کا اعتراف کرنے لگا جو اس نے روبینہ کے ساتھ کیے تھے۔ اس نے اپنی غلطیوں پر معافی مانگی اور کہا کہ وہ اپنے اعمال پر بے حد شرمندہ ہے۔ روبینہ، جو کبھی سرفراز سے محبت کرتی تھی، کا دل موم ہو گیا۔ اس نے سرفراز کی حالت پر ترس کھایا اور اس کی دیکھ بھال میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔
لیکن وقت کا پہیہ کسی کے لیے نہیں رک سکتا۔ چند دن بعد سرفراز اس دنیا سے چلا گیا۔ روبینہ نے اس کے انتقال کی خبر سنی، لیکن اس کی آنکھوں میں ایک بھی آنسو نہ آیا۔ وہ جانتی تھی کہ سرفراز کے ساتھ اس کا تعلق ماضی کا ایک باب تھا، جسے وقت نے ہمیشہ کے لیے بند کر دیا تھا۔

روبینہ نے اپنی زندگی کو ایک سبق کے طور پر لیا کہ صبر اور حوصلے کے ساتھ زندگی کی ہر آزمائش کا سامنا کیا جا سکتا ہے۔ اس کی زندگی اس بات کی گواہی تھی 
کہ ہم ماضی کے زخموں کو اپنے حال پر حاوی کیے بغیر آگے بڑھ سکتے ہیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے