"یہاں پر جادوگر کی طاقت کا مرکز ہوگا،" اذلان نے کہا۔ "ہمیں اس کے دل تک پہنچنا ہوگا تاکہ اس کی باقی قوتوں کو ہمیشہ کے لیے ختم کیا جا سکے۔"
ماہین نے نرمی سے سر ہلایا۔ "میں تمہارے ساتھ ہوں، اذلان۔ ہم جو بھی کریں گے، ہم اس کے خلاف ہیں۔"
دھوپ دھیرے دھیرے چھن رہی تھی، اور چاروں طرف ایک عجیب سکون تھا، جیسے وقت ٹھہر گیا ہو۔ لیکن ساتھ ہی، اذلان نے محسوس کیا کہ وہ ماضی کی تلخ یادوں کے ساتھ واپس آ رہا ہے، جنہیں وہ بھولنے کی کوشش کر رہا تھا۔ وہ وہی جگہ تھی جہاں جادوگر نے اسے پہلی بار پھنسایا تھا۔
"یہ جگہ عجیب لگ رہی ہے، اذلان،" ماہین نے بھرا ہوا کہا، "یہاں کچھ ہونے والا ہے۔"
اذلان نے اسے پرسکون کرنے کے لیے ہاتھ پکڑا اور کہا، "ہم نے یہ سب مل کر کیا ہے، ماہین۔ ہم اس کا خاتمہ کریں گے۔"
جزیرے کے درمیان، ایک قدیم قلعہ تھا، جس میں جادوگر کی باقی روح مقید تھی۔ وہاں پہنچتے ہی اذلان نے دیکھا کہ ہر دیوار پر عجیب و غریب علامتیں تھیں، جن سے جادوگر کی طاقت پھوٹ رہی تھی۔ ماہین کے ساتھ مل کر انہوں نے ان علامتوں کو توڑنے کی کوشش کی، مگر جیسے جیسے وہ ان پر کام کرتے گئے، ماحول زیادہ خوفناک ہو جاتا گیا۔
"یہ علامتیں صرف جادوگر کی باقیات نہیں،" اذلان نے کہا، "یہ اس کی باقی روح کی حسیات ہیں، جو ہمیں اپنے آخری حملے کے لیے آزماتی ہیں۔"
"تو ہمیں کیا کرنا ہوگا؟" ماہین نے سوال کیا۔
اذلان نے اس کا ہاتھ تھام کر کہا، "ہمیں ان تمام علامتوں کو ختم کرنا ہوگا، اور اس کے بعد جادوگر کی روح کے مرکز تک پہنچنا ہوگا۔"
ماہین نے ہمت سے کہا، "یہ ہمارا آخری امتحان ہے، اذلان۔ ہم نے اب تک جو کچھ سیکھا ہے، اس کا استعمال کریں گے۔"
دھوپ کے نیچے ان کے قدم بڑھ رہے تھے اور علامتوں کی طاقت کو کمزور کرنے کا عمل جاری تھا۔ وقت گزرتا جا رہا تھا، اور جادوگر کی روح نے اپنا آخری دفاع پیش کیا۔ اذلان اور ماہین نے مل کر ایک عظیم تر قوت کو بلایا، جو پہلے کبھی استعمال نہیں ہوئی تھی۔ یہ طاقت ان کے اندر کی سچائی اور محبت کی قوت تھی، جو جادوگر کی شریر روح کو شکست دینے کے لیے کافی تھی۔
"اب وقت آ گیا ہے، ماہین،" اذلان نے کہا۔ "ہمیں اس کے آخری حصے کو مکمل طور پر ختم کرنا ہوگا۔"
ماہین نے ان کے گرد حصار بناتے ہوئے کہا، "ہم سب سے مضبوط ہیں جب ہم ساتھ ہوں۔"
آخرکار، علامتوں کے مکمل ختم ہونے کے بعد، جادوگر کی روح مکمل طور پر تحلیل ہوگئی۔ اذلان اور ماہین کے سامنے ایک تاریک دھواں اٹھتا گیا، جو جادوگر کی طاقت کا آخری نشان تھا۔ پھر یہ دھواں بھی ہوا میں تحلیل ہو گیا، اور قلعہ مکمل طور پر خالی ہو گیا۔
اذلان نے گہری سانس لی اور ماہین کی طرف دیکھا۔ "یہاں ختم ہوا، ماہین۔ جادوگر کی باقی روح، اس کی تمام طاقتیں ختم ہو گئیں۔"
ماہین نے سر ہلایا، "ہم نے یہ کر لیا، اذلان۔ اب ہم آزاد ہیں۔"
ان کی کامیابی کے ساتھ، ماحول میں سکون کا ایک نیا دور شروع ہوا۔ اذلان اور ماہین نے ایک دوسرے کا ہاتھ تھام لیا، جانتے ہوئے کہ اب ان کی محبت، ہمت، اور اعتماد نے ایک خطرناک اندھی طاقت کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دیا ہے۔
جزیرے پر جادوگر کی طاقت کا خاتمہ کرنے کے بعد اذلان اور ماہین واپس اپنے وطن کی طرف روانہ ہوئے۔ لیکن ان کے ذہن میں ایک اور اہم سوال تھا۔ ان کی کامیابی کا صرف ایک پہلو تھا، اور وہ یہ تھا کہ ماہین کی محبت اور اذلان کی کوششوں نے جادوگر کو شکست دی، مگر ایک اور عنصر تھا جو اس کہانی کا ایک لازمی حصہ تھا—حیدر۔
حیدر، جو ایک غیر معمولی شخصیت رکھتے تھے اور اپنی روحانی طاقتوں سے ہر مشکل میں مدد دینے والے تھے، ان کی غیر موجودگی محسوس ہو رہی تھی۔ اذلان اور ماہین دونوں جانتے تھے کہ ان کی کامیابی کا راز حیدر کی مدد میں چھپاہوا تھا۔ حیدر نہ صرف ان کی مدد کرنے والے تھے، بلکہ انہوں نے جادوگر کی باقیات سے ماہین کو آزاد کرانے میں فیصلہ کن کردار ادا کیا تھا۔
"حیدر کہاں ہے؟" ماہین نے اذلان سے پوچھا۔ "ہمیں اس کا شکریہ ادا کرنا چاہیے تھا۔"
اذلان نے نرمی سے کہا، "ہمیں اس سے ملاقات کرنی چاہیے۔ وہی ہے جس نے ہمیں اس جنگ میں رہنمائی فراہم کی۔ ہمیں اس کی محبت اور ہمت کی قدر کرنی ہوگی۔"
انہوں نے حیدر کی تلاش شروع کی۔ وہ جانتے تھے کہ حیدر کی روحانی طاقتوں کی مدد سے وہ جادوگر کی باقی قوتوں سے لڑنے میں کامیاب ہوئے ہیں، اور اب انہیں اس کا شکریہ ادا کرنا تھا۔
"وہ کہاں ملے گا؟" ماہین نے پوچھا۔
اذلان نے گہری سانس لیتے ہوئے کہا، "اس کا پتا مجھے ہے۔ وہ ہمیشہ ایسی جگہوں پر ہوتا ہے جہاں ضرورت ہو۔"
چند دن بعد، اذلان اور ماہین نے حیدر کو ایک پرانے درخت کے نیچے بیٹھا پایا۔ اس کا چہرہ پرسکون تھا، اور اس کی آنکھوں میں ایک گہری بصیرت تھی۔ جیسے ہی اذلان اور ماہین نے اس کی طرف قدم بڑھائے، حیدر مسکراتے ہوئے ان کی طرف بڑھا۔
"تم دونوں نے آخرکار اپنی منزل تک پہنچ ہی لیا،" حیدر نے کہا۔ "میں جانتا تھا کہ تم لوگ اس سے زیادہ طاقتور ہو، اور تم نے کامیابی حاصل کی۔"
اذلان نے حیدر کے سامنے جھک کر کہا، "ہم سب کچھ تمہاری مدد سے کر پائے ہیں، حیدر۔ ہم تمہارے شکر گزار ہیں۔"
ماہین نے سر ہلا کر کہا، "تمہاری موجودگی نے ہمیں اس تکلیف دہ سفر میں راستہ دکھایا۔"
حیدر نے مسکرا کر کہا، "یہ تم دونوں کا عزم تھا جو تمہیں یہاں تک لایا، میں صرف تمہاری رہنمائی کرنے آیا تھا۔"
حیدر کی موجودگی نے اذلان اور ماہین کو ایک نیا حوصلہ دیا۔ وہ جانتے تھے کہ ان کے لیے اب ایک نئی زندگی کا آغاز ہو رہا تھا، اور حیدر کا کردار ہمیشہ ان کے ساتھ رہے گا، جو انہیں ہر مشکل سے نکالنے میں مدد دے گا۔
اب، ان کی کہانی کا ایک نیا باب کھلنے جا رہا تھا۔ اذلان، ماہین، اور حیدر کی تینوں کی طاقت اور محبت کے ساتھ، انہیں کوئی نہیں روک سکتا تھا۔ وہ سب مل کر ہر چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار تھے۔
حیدر کی مدد کے بعد، اذلان اور ماہین کی زندگی میں سکون واپس آیا تھا، مگر ایک نئی حقیقت ان کے سامنے کھل کر آئی۔ اب وہ اپنے ماضی کے سائے سے آزاد ہو چکے تھے، اور ان کے سامنے ایک نیا راستہ تھا۔ لیکن یہ راستہ اتنا آسان نہیں تھا جتنا وہ سمجھتے تھے۔
"حیدر، تمہارا شکر گزار ہوں، مگر ہمیں ابھی بھی بہت کچھ کرنا ہے،" اذلان نے حیدر سے کہا، "ہم نے جادوگر کو شکست دی، مگر کیا ہم نے اس کی باقی طاقتوں کا مکمل خاتمہ کیا ہے؟"
حیدر نے گہری سانس لی، اور پھر کہا، "جادوگر کی طاقت ابھی مکمل طور پر ختم نہیں ہوئی۔ وہ ہمیشہ کہیں نہ کہیں اپنی طاقتوں کو جمع کر رہا ہوتا ہے۔ ہمیں اس کا پورا خاتمہ کرنے کے لیے تیار رہنا ہوگا۔"
ماہین کی نظریں چمک اُٹھیں، "تو پھر ہمیں کیا کرنا ہوگا؟"
حیدر نے سر ہلا کر کہا، "ہمیں اس کی باقی طاقتوں کا سراغ لگانا ہوگا، اور اس کے گہرے رازوں کو جاننا ہوگا۔ اس کے لیے ہمیں ایک اور سفر پر جانا ہوگا، جہاں ہمیں اس کے پیچھے چھپی ہوئی حقیقتوں کا سامنا ہوگا۔"
اذلان اور ماہین کی آنکھوں میں سوالات تھے، لیکن دونوں جانتے تھے کہ ان کے لیے یہ سفر ضروری تھا۔ وہ جانتے تھے کہ اگر وہ اس مشکل کا حل نہ نکال پائے تو ان کی زندگی پھر سے خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
"ہم تمہارے ساتھ ہیں، حیدر۔" اذلان نے پُر عزم لہجے میں کہا، "ہماری طاقت تمہارے ساتھ ہے۔"
حیدر نے مسکراتے ہوئے کہا، "تم دونوں کا حوصلہ ہی سب سے بڑی طاقت ہے۔"
وہ تینوں مل کر ایک نئے سفر کی تیاری کرنے لگے۔ اس سفر کا مقصد جادوگر کی باقی قوتوں کو ختم کرنا اور اس کے رازوں کا پردہ فاش کرنا تھا۔ مگر اس راستے میں نئے خطرات اور مشکلات کا سامنا کرنا تھا، جن کا اندازہ کسی نے نہیں کیا تھا۔
چند دنوں بعد، ان تینوں نے ایک قدیم کتاب کا پتا چلایا، جس میں جادوگر کے تمام راز درج تھے۔ اس کتاب کا سراغ ان تک ایک پراسرار عالم نے پہنچایا تھا، جس کا تعلق قدیم جادوگری سے تھا۔ یہ کتاب جادوگر کے حقیقی مقاصد اور اس کی طاقت کے رازوں کو کھولنے کا واحد ذریعہ تھی۔
"اس کتاب کا مطالعہ ہمیں جادوگر کی آخری طاقتوں کے بارے میں آگاہ کرے گا،" حیدر نے کہا، "اگر ہم اس کے راز جان لیں تو ہم اسے ہمیشہ کے لیے شکست دے سکتے ہیں۔"
لیکن یہ کتاب خطرناک تھی۔ اس میں موجود جادو کی طاقت اتنی زبردست تھی کہ اس کا مطالعہ کرنا آسان نہیں تھا۔ حیدر نے خبردار کیا، "یہ کتاب صرف وہی پڑھ سکتے ہیں جو اپنے دل میں صداقت اور عزم رکھتے ہوں، ورنہ اس کا اثر بہت تباہ کن ہو سکتا ہے۔"
اذلان اور ماہین نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا اور پھر حیدر سے کہا، "ہم تیار ہیں۔ ہم اس راستے پر چلیں گے، چاہے جو بھی ہو۔"
یہ تینوں کتاب کے سراغ کی جانب روانہ ہو گئے، لیکن وہ نہیں جانتے تھے کہ اس سفر میں ان کے سامنے کون سے نئے خطرات آ سکتے ہیں۔ جادوگر کا سایہ ابھی تک ان کے پیچھے تھا، اور اس کی باقی طاقتوں کا خاتمہ کرنے کے لیے انہیں ایک آخری معرکے کا سامنا کرنا تھا۔
اذلان، ماہین اور حیدر ایک قدیم کتاب کے سراغ پر روانہ ہوئے تھے، جو جادوگر کی آخری قوتوں کے راز کھولنے والی تھی۔ یہ کتاب ان کے لیے ایک آزمائش بن چکی تھی، اور وہ جانتے تھے کہ اس کا مطالعہ کرنا اور اس میں چھپے ہوئے رازوں کو سمجھنا ان کے لیے انتہائی خطرناک ہو سکتا تھا۔
تینوں ایک بلند و بالا پہاڑ کے قریب پہنچے، جہاں اس کتاب کا ایک قدیم نسخہ چھپایا گیا تھا۔ پہاڑ کے اوپر ایک قدیم مندر تھا، جو صدیوں سے بند پڑا تھا۔ اس مندر کی دہلیز پر ایک قدیم دروازہ تھا، جس پر ایک خوفناک جادو کی مہر لگی ہوئی تھی۔
"ہم یہاں ہیں،" حیدر نے کہا، "اب ہمیں اس دروازے کو کھولنا ہوگا تاکہ ہم کتاب تک پہنچ سکیں۔ لیکن اس دروازے کا کھلنا اتنا آسان نہیں ہے۔ اس پر جادو کی ایک طاقتور مہر لگی ہوئی ہے، جسے ہمیں توڑنا ہوگا۔"
ماہین اور اذلان کی نظریں چمک اُٹھیں۔ وہ جانتے تھے کہ اس دروازے کا راز ہی جادوگر کی باقی قوتوں تک رسائی کا واحد ذریعہ تھا۔
حیدر نے اپنا ہاتھ دروازے کی مہر پر رکھا اور اپنی روحانی طاقت کو جمع کیا۔ چند لمحوں بعد، دروازے پر موجود جادو کی مہر ہلکی سی چمکنے لگی اور پھر ایک دھماکے کے ساتھ کھل گیا۔ تینوں دروازے کے اندر داخل ہوئے اور مندر کی تاریک راہ داریوں میں چل پڑے۔
"یہ جگہ بہت پراسرار ہے،" اذلان نے کہا، "ایسا لگتا ہے جیسے یہاں وقت کا گزرنا رک گیا ہو۔"
ان کے سامنے ایک بڑا کمرہ تھا، جس کی چھت پر مختلف جادوئی علامتیں اور نقوش بنے ہوئے تھے۔ کمرے کے وسط میں ایک قدیم پتھر کی میز رکھی ہوئی تھی، اور اس پر وہ کتاب رکھی تھی جس کی انہیں تلاش تھی۔
حیدر نے آگے بڑھ کر کتاب کو اٹھایا، اور جیسے ہی اس نے کتاب کھولی، پورے کمرے میں ایک خوفناک روشنی پھیل گئی۔ کتاب میں جادوگر کے راز درج تھے، اور اس کے اندر وہ تمام معلومات تھیں جو جادوگر کی طاقت کو ختم کرنے کے لیے ضروری تھیں۔
"یہ کتاب ہمیں جادوگر کی آخری طاقتوں تک لے جائے گی،" حیدر نے کہا، "ہمیں ان رازوں کا مطالعہ کرنا ہوگا، لیکن ہمیں بہت محتاط رہنا ہوگا۔"
اسی دوران، ایک خوفناک آواز سنائی دی، اور کمرے کی تاریکی میں جادوگر کی روح کا سایہ ظاہر ہو گیا۔ اس کا چہرہ خوفناک اور عیاری سے بھرا ہوا تھا، اور وہ تینوں کے سامنے آ کر بولا، "تم نے میری طاقت کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے، مگر تم نہیں جانتے کہ میں کس قدر طاقتور ہوں۔ تمہیں میری طاقت کا اندازہ نہیں۔"
حیدر نے پورے کمرے میں اپنی روحانی طاقت کو پھیلایا اور کہا، "ہم نے تمہیں شکست دینے کا عزم کیا ہے، اور آج ہم تمہیں ہمیشہ کے لیے ختم کریں گے۔"
جیسے ہی حیدر نے اس کی طرف قدم بڑھایا، جادوگر نے اپنے تمام جادو کو آزاد کر دیا، اور کمرے میں ایک زبردست جنگ شروع ہو گئی۔ جادوگر نے مختلف جادوئی حملے کیے، مگر حیدر نے ان کا مقابلہ اپنی طاقت اور حکمت سے کیا۔
ماہین اور اذلان نے بھی اس دوران اپنی قوت کو جمع کیا، اور ساتھ ہی ایک ساتھ حملہ کیا۔ اس کے بعد حیدر نے ایک طاقتور دھماکہ کیا جس نے جادوگر کی روح کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دیا۔
جیسے ہی جادوگر کی روح کا خاتمہ ہوا، کتاب کی روشنی مدھم پڑ گئی، اور کمرہ مکمل طور پر خاموش ہو گیا۔ تینوں نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا، اور ان کے چہروں پر سکون کی لہر دوڑ گئی۔
"ہم نے کامیابی حاصل کی،" حیدر نے کہا۔ "اب جادوگر کی باقی طاقتیں ختم ہو چکی ہیں، اور تم دونوں کو آزادی مل چکی ہے۔"
اذلان اور ماہین نے ایک دوسرے کی طرف مسکراتے ہوئے دیکھا۔ ان کا یہ سفر اختتام پذیر ہو چکا تھا، اور انہوں نے ایک نئی زندگی کی شروعات کی تھی۔ حیدر کی رہنمائی میں، ان دونوں نے جادوگر کی باقی طاقتوں کا خاتمہ کیا تھا اور اب وہ اپنی زندگی کے نئے باب میں داخل ہو چکے تھے۔
"اب تم دونوں کا وقت آ چکا ہے،" حیدر نے کہا۔ "تمہیں اپنی خوشی کا حق مل چکا ہے۔"
اور اس کے بعد، حیدر نے اذلان اور ماہین کی شادی کی رسم میں حصہ لیا اور دونوں کو ایک نئی زندگی کے آغاز کی دعائیں دیں۔
0 تبصرے