ایلس کے گھر میں مکمل خاموشی تھی۔ شاید وہ گھر پر نہیں تھی۔ میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو اس کا عجیب صورت لڑکا دروازے کے پاس ہی کھڑا تھا۔ میں نے اس سے پوچھا کہ تمہاری ماں کہاں ہے؟ اس نے میری بات کا جواب نہیں دیا اور چپکے سے گھر سے باہر نکل گیا۔ اور دروازہ بھی بند کر دیا۔ میں گھبراہٹ کے عالم میں واپس مڑی اور دروازے کی جانب لپکی ۔
جب میں نے باہر نکلنا چاہا تو دروازے کو باہر سے بند پایا۔ ایلس کا بیٹا مجھے گھر میں بند کر کے پتا نہیں کہاں چلا گیا تھا۔ میں پریشان ہو گئی۔ مجھے سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ اس نے یہ حرکت کیوں کی ہے۔ اس کی ماں ابھی تک مجھے نظر نہیں آئی تھی۔ دروازے کے پاس رک کر میں نے ایلس کو آوازیں دیں، لیکن اس کی جانب سے کوئی جواب نہیں آیا۔ یقیناً وہ گھر میں موجود نہیں تھی۔میں نے دروازے کو دونوں ہاتھوں سے پیٹنا شروع کر دیا۔ ساتھ میں ایلس کو بلند آواز میں پکار رہی تھی۔ لیکن وہاں کوئی ہوتا تو میری پکار سنتا۔
تھک کر میں وہیں بیٹھ گئی۔ میرے دل میں عجیب طرح کے وسوسے آ رہے تھے۔
تقریباً دس منٹ کے بعد باہر سے دروازہ کھلنے کی آواز آئی تو میں جلدی سے اٹھ کر کھڑی ہو گئی۔ دروازہ کھلا تو مجھے ایلس نظر آئی۔ اس کے پیچھے اس کا بیٹا بھی تھا۔ جس نے تھوڑی دیر پہلے مجھے گھر میں بند کر دیا تھا۔ ایلس کو دیکھ کر میری جان میں جان آئی۔ وہ بھی مجھے دیکھ کر مسکرائی اور میرا ہاتھ تھام کر مجھے کمرے میں لے آئی۔ مجھے کرسی پر بٹھا کر کہنے لگی کہ میں کسی کام سے ساتھ والوں کے گھر گئی ہوئی تھی۔ میرا بیٹا مجھے بلا کر لایا ہے۔ ایلس کی بات سن کر میں فقط مسکرا کر رہ گئی۔ حالانکہ گھبراہٹ ابھی تک میرے چہرے پر واضح تھی۔ تم بہت عرصے بعد میرے پاس آئی ہو ڈاکٹر صاحبہ،
لگتا ہے کہ کام ہونے کے بعد مجھے بھول گئی تھی۔
ایلس نے شکوہ کرتے ہوئے کہا۔ تو میں نے گزشتہ رات سے پیش آنے والی ساری صورتحال اسے بتا دی۔ فیصل کی حالت کے بارے میں جان کر وہ بہت خوش ہوئی۔ اور کہنے لگی کہ تم خوش قسمت ہو کہ تمہارا عمل ضائع نہیں ہوا، جو کچھ تم نے چاہا تھا وہ ہو گیا۔ اور تم کو دھوکہ دینے والا فیصل اپنے انجام کو پہنچا۔ کچھ شک نہیں کہ میرے علم کی طاقت اور شیطان کی مدد نے اسے اندر سے جلا کر رکھ دیا ہے۔ ایلس کی باتیں مجھے پسند نہیں آئی۔ میں تو فیصل کی حالت دیکھ کر بہت پریشان تھی۔ اور کسی بھی قیمت پر اس کو تندرست دیکھنا چاہتی تھی۔
میں نے فیصل کی صحت کے حوالے سے اپنی تشویش کا اظہار کیا اور اسے کہا کہ خدا کے لیے فیصل کی زندگی بچا لو۔۔۔، میری بات سن کر ایلس کچھ دیر کے لیے خاموش ہو گئی۔ پھر کہنے لگی کہ تم لیٹ ہو گئی ہو ڈاکٹر صاحبہ، اس جادو کا توڑ اب ممکن نہیں رہا۔ فیصل کے دن گنے جا چکے ہیں۔
اور یہ سب کچھ تمہاری مرضی کے عین مطابق ہوا ہے۔
ایلس کی بات سن کر میں نے نفی میں سر ہلایا اور اسے کہا کہ بیشک میں فیصل سے نفرت کرتی تھی اور اس سے بیوفائی کا بدلہ لینے کے لیے یہ سب کیا تھا۔ لیکن میں تو فقط یہ چاہتی تھی کہ جیسے میں اس کی یاد میں تڑپتی ہوں ویسے ہی وہ بھی میرے لیے تڑپے۔ میں نے یہ کبھی نہیں چاہا تھا کہ وہ یوں بے موت مارا جائے۔
خدا کے لیے اس شیطانی عمل کا توڑ بتاؤ۔ میں فیصل کو زندہ دیکھنا چاہتی ہوں۔ بھلے وہ ساری عمر دوبارہ پلٹ کر مجھے نا دیکھے۔ بس وہ زندہ رہے اور اپنی زندگی میں خوش رہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اتنا کہتے ہوئے میری آنکھوں سے آنسو نکل پڑے۔ ایلس بڑے غور سے مجھے دیکھ رہی تھی۔ مجھے اس کے چہرے پر ناگواری سی محسوس ہوئی۔ پھر وہ اٹھی اور اس کمرے کی جانب چل دی جس میں اس نے جادو ٹونے کا سامان اور بہت سے مرتبان رکھے ہوئے تھے۔ میں بے چینی سے اس کی واپسی کا انتظار کرنے لگی۔
کوئی پندرہ منٹ بعد اس کی واپسی ہوئی۔ اس کے ہاتھ میں لوہے کی ایک سلیٹ تھی۔ وہ سلیٹ اس نے مجھے تھما دی۔ اور ایک چادر اٹھا کر میرے اوپر ڈال دی۔ پھر وہ کہنے لگی کہ میں کچھ عمل کروں گی اور تم سلیٹ کے درمیان میں نظریں جما کر دیکھنا۔ وہاں تم کو کچھ نظر آئے گا۔۔ اس کے بعد ایلس نے بلند آواز میں کچھ پڑھنا شروع کر دیا جو میری سمجھ میں نہیں آیا۔ میں غور سے سلیٹ پر نظریں جما کر بیٹھی تھی۔ پھر اچانک سلیٹ کے اوپر ایک سیاہ رنگ کا دائرہ سا ابھر نے لگا۔ جو بڑھتے بڑھتے پوری سلیٹ پر پھیل گیا۔۔۔۔
پھر اس دائرے کے اندر فیصل لیٹا ہوا نظر آیا۔ یہ ہسپتال کے اسی کمرے کا منظر تھا جہاں پر میں فیصل کو چھوڑ کر آئی تھی۔ فیصل کی حالت بہت خراب لگ رہی تھی۔ اس کی سانسیں رک رک کر چل رہی تھیں۔ کمرے کے ایک کونے میں حمیدہ آنٹی بھی نظر آئی جو سسکیوں میں رو رہی تھی۔
یہ منظر دیکھ کر میرا دل مُٹھی میں آگیا۔۔۔۔
میں نے اپنے اوپر سے چادر کھینچ کر اتار دی۔ اس کے ساتھ ہی سلیٹ سے وہ منظر بھی غائب ہو گیا۔
ایلس بولی کہ فیصل کا نارمل زندگی میں واپس آنا اب بہت مشکل . شیطان مکمل طور پر اس کے اوپر حاوی ہے ۔
امید ہے چند گھنٹوں بعد وہ فیصل کا کام تمام کر دے گا۔
ایلس کی بات سن کر میں نے اس کے سامنے ہاتھ جوڑ دیے اور کہا کہ بس ایک کوشش کر کے دیکھ لو۔۔۔
ایلس بولی کہ چلو ٹھیک ہے۔ تمہاری خاطر میں ایک کوشش کر لیتی ہوں۔
مگر تمہیں مجھ سے ایک وعدہ کرنا ہو گا۔ فیصل سے جادو کے اثرات ختم کرنے کے لیے شیطان جو شرط رکھیں گے تم کو وہ پوری کرنی پڑے گی۔ میں نے جلدی سے اثبات میں سر ہلایا اور کہا کہ ہاں، میں وعدہ کرتی ہوں، اگر تم اس شیطانی عمل کو ختم کر کے فیصل کی جان بچا لو تو میں تمہاری ہر بات مانوں گی۔
میری بات سن کر ایلس معنی خیز انداز میں مسکرائی۔ اور کہنے گئی کہ ٹھیک ہے ڈاکٹر صاحبہ، تم گھر جا کر آرام کرو۔ میں اپنا عمل شروع کرتی ہوں۔ مجھے امید ہے آج رات تم ڈیوٹی پر واپس جاؤ گی تو فیصل کی حالت سنبھل چکی ہو گی۔ اور اگلے چند دنوں میں وہ زندگی کی جانب واپس لوٹ آئے گا۔ ایلس کی بات سن کر میرے دل کو کچھ سکون ہوا اور میں وہاں سے اٹھ کر گھر آ گئی۔
سارا دن میں نے بے چینی سے گزارا۔ نیند بھی ٹھیک سے پوری نہیں ہوئی تھی۔ رات کو میں وقت سے کچھ پہلے ڈیوٹی پر چلی گئی۔ میں سیدھا ایمرجنسی میں گئی اور فیصل کو تلاش کیا، لیکن اس کا کمرہ خالی تھا۔ پتا کرنے پر معلوم ہوا کہ اس کی حالت سنبھل گئی ہے۔ اب وہ ہوش میں ہے اور اس کو وارڈ میں شفٹ کر دیا گیا ہے۔
میں وارڈ میں گئی۔ وہاں پر میری ملاقات حمیدہ آنٹی سے ہوئی۔ گزشتہ رات کی نسبت وہ بہت مطمئن دکھائی دیں۔ آنٹی نے بتایا کہ دوپہر کے بعد فیصل کی طبیعت معجزاتی طور پر سنبھل گئی تھی۔ وہ ہوش میں آگیا تھا اور نارمل باتیں کرنے لگا تھا۔ شام ہوتے ہی ڈاکٹرز نے اسے وارڈ میں منتقل کر دیا ہے۔ اب وہ سکون کی نیند سویا ہوا ہے۔ حمیدہ آنٹی بار بار میرا شکریہ ادا کر رہی تھی کہ میری کوششوں سے اس کے بیٹے کی طبیعت سنبھل رہی ہے۔ اصل بات تو میں ہی جانتی تھی کہ پسِ پردہ کیا چل رہا ہے۔ فیصل کو ان حالات تک پہنچانے کی زمہ دار میں ہی تھی۔
خیر اس کے بعد فیصل کی حالت دن بہ دن سنبھلنے لگی۔ حیرت والی بات یہ تھی کہ اس کے کڈنی کے فنکشن بھی ٹھیک ہونے لگے، یہاں تک کہ ایک ہفتے بعد وہ ہسپتال سے ڈسچارج ہو گیا۔ سندھ واپس لوٹنے سے پہلے میری ماما نے فیصل اور اس کی والدہ کو کھانے پر بلایا۔ اور اسی رات وہ واپس چلے گئے۔
اگر چہ ایک بار پھر سے فیصل سے جدائی مشکل دکھائی دیتی تھی لیکن میرے دل سے بہت بڑا بوجھ اتر چکا تھا۔
اب میں مطمئن تھی کہ فیصل تندرست ہو رہا ہے اور میری وجہ سے اس کی جان ضائع نہیں ہوئی۔
تقریباً پندرہ دن کے بعد مجھے فیصل کی جانب سے ایک خط موصول ہوا، جس میں اس نے لکھا کہ وہ اب بالکل تندرست ہے۔ اپنے کام کاج خود کرنے لگا ہے۔ اور اس کی صحت دن بہ دن بہتر ہو رہی ہے۔
اس نے دل دکھانے پر مجھ سے معافی بھی مانگی تھی۔ اور نکاح کا پیغام بھیجا تھا۔ فیصل نے یہ بھی لکھا تھا کہ ماضی میں جو ہو چکا اب وہ دل سے مجھے اپنانا چاہتا ہے۔ لیکن میرے دل میں اب فیصل کے لیے پہلے والا جذبہ نہیں تھا۔ میں شادی کے چکر میں نہیں پڑنا چاہتی تھی اور اپنا وقت مریضوں کی خدمت کے لیے وقف کرنا چاہتی تھی۔ میں نے جوابی خط لکھ کر فیصل کو اپنی مرضی سے آگاہ کر دیا۔ اور اسے مشورہ دیا کہ وہ اپنی خالہ کی بیٹی سے شادی کر لے ۔
اس واقعے کے بعد میری زندگی کافی حد تک نارمل روٹین پر آگئی۔
لیکن دل میں کہیں کوئی بے چینی سی تھی، جس کی وجہ مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی۔ ایک دن بیٹھے بیٹھے مجھے یاد آیا کہ میں نے ایلس سے وعدہ کیا تھا کہ فیصل ٹھیک ہو گیا تو میں اس ہر بات مانوں گی، اور کالے جادو کا توڑ کرنے کے لیے شیطان جو شرط رکھیں گے میں پوری کروں گی۔
وہ شرط کیا ہو سکتی تھی اس کا اندازہ مجھے بھی نہیں تھا۔ میں سمجھ گئی کہ یہی وہ وعدہ ہے جس کو پورا کیے بنا میرے دل کو مکمل سکون نہیں آئے گا۔
اگلے دن اتوار تھا اور مجھے ہسپتال سے چھٹی تھی۔ شام سے کچھ پہلے میں ماما کو مارکیٹ جانے کا کہہ کر گھر سے نکلی اور ایلس کے گھر کی جانب چل دی۔ یہ میرا اس کے گھر کا تیسرا یا چوتھا چکر تھا۔ اور جب بھی میں اس کے گھر جاتی مجھے اس کے بیٹے سے ان دیکھا خوف محسوس ہوتا تھا۔ اس بار تو معاملہ مزید خوفناک تھا۔۔
فیصل کی زندگی بچانے کے بدلے، شیطانوں سے کیا گیا اپنا وعدہ پورا کرنے جا رہی تھی۔۔۔ اور میرا دل خوف سے لرز رہا تھا۔ کیونکہ مجھے بالکل بھی اندازہ نہیں تھا کہ شیطان مجھ سے کون سی شرط منواتے ہیں۔
اس مرتبہ دروازہ ایلس نے کھولا۔ اس نے مجھے دیکھتے ہی عجیب سا منہ بنایا اور کہنے لگی کہ ڈاکٹر صاحبہ ہر بار تمہارا انتظار کرنا پڑتا ہے۔ کام پورا ہونے کے بعد تم نے پلٹ کر خبر ہی نہیں لی۔ لیکن مجھے یقین تھا کہ ایک نا ایک دن تم ضرور آؤ گی۔ میں نے ایلس کو بتایا کہ فیصل کی جان بچ گئی ہے اور اس کے لیے میں تمہاری شکر گزار ہوں۔
اب میں اپنا وعدہ پورا کرنے آئی ہوں۔ جو تم کہو گی میں وہی شرط ماننے کو تیار ہوں۔۔۔۔۔
ایلس مجھے دیکھتے ہوئے سنجیدگی سے بولی کہ ڈاکٹر صاحبہ میں کون ہوتی ہوں تم سے کچھ منوانے والی۔ شرط تو شیطانوں نے پیش کی ہے کیونکہ فیصل پر سے کالا جادو ہٹانے والے وہی تو ہیں۔ لیکن مجھے یقین ہے تم یہ شرط پوری نہیں کر سکو گی۔
میں نے ایلس سے کہا کہ تم کہو کیا کہنا چاہتی ہو۔ میں ضرور اس پر عمل کروں گی۔ ایلس بولی کہ ٹھیک ہے تو سنو پھر، شیطانوں کا کہنا ہے کہ تم کو میرے بیٹے "لاقیس" سے شادی کتنی پڑے گی۔ ایلس کی شرط سن کر میں پریشان ہو گئی۔ اس دن مجھے معلوم ہوا کہ ایلس کے عجیب صورت بیٹے کا نام لاقیس ہے۔ جیسے وہ لڑکا عجیب سا تھا ویسے ہی اس کا نام بھی عجیب و غریب تھا۔
میں اس لڑکے سے شادی کیسے کر سکتی تھی بھلا؟ ویسے بھی اس کی عمر کافی کم تھی، مجھ سے کوئی دس سال تو چھوٹا ہو گا۔اور سب سے بڑی بات کہ وہ شیطانوں کا بیٹا۔۔۔۔۔۔۔ لیکن میں ایلس سے وعدہ کر بیٹھی تھی کہ فیصل کی جان بچ گئی تو اس کی ہر بات مانوں گی۔
اور وعدے کی پاسداری کیے بنا میرے دل کو سکون نہیں ملنا تھا۔ بڑا مسئلہ یہ تھا کہ ایسا وعدہ میں پورا نہیں کر سکتی تھی۔ میں ہزاروں لڑکیوں سے زیادہ خوبصورت،
پڑھی لکھی ڈاکٹر اور کہاں وہ ان پڑھ، اور شکل سے ڈراؤنا سا دکھنے والا کم عمر لڑکا۔۔۔۔
مجھے خاموش دیکھ کر ایلس بولی کہ میں جانتی تھی تم یہ شرط پوری نہیں کر پاؤ گی۔ لیکن میری مجبوری ہے کہ یہ شرط میں نے اپنی طرف سے نہیں رکھی۔ فیصل کی جان چھوڑنے کے لیے شیطانوں نے یہی شرط رکھی تھی کہ فائزہ کو لاقیس سے شادی کرنی پڑے گی۔ میں نے شیطانوں کو زبان دی ہوئی ہے۔ تم کو اب یہ کرنا ہی پڑے گا۔۔۔ ایلس کی بات سن کر میں مزید پریشان ہو گئی تھی۔
جس وقت یہ باتیں ہو رہی تھیں لاقیس سامنے کھڑا دلچسپی سے مجھے دیکھ رہا تھا۔ اس کے منہ سے رالیں ٹپک رہی تھیں۔ جیسے کوئی نیم پاگل لڑکا ہو۔ یہ منظر دیکھ کر مجھے کراہت محسوس ہوئی۔ نہیں نہیں، میں اس گندے لڑکے سے کیسے شادی کر سکتی ہوں۔ میں نے دل میں سوچا اور نفی میں سر ہلا دیا۔۔۔
دوسری جانب ایلس اپنی بات پر قائم تھی۔ اس کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ اس کے بس سے باہر ہے۔ ورنہ وہ ضرور مجھے رعایت دیتی۔ میں نے ایلس سے درخواست کی کہ وہ اپنے شیطانوں سے بات کرے اور ان سے کہے کہ میں وعدہ پورا کرنے آئی ہوں لیکن میرے لیے کوئی اور راستہ نکالیں۔ یہ کام میں نہیں کر سکتی۔
میری بات سن کر ایلس اٹھ کھڑی ہوئی اور کہنے لگی کہ تم انتظار کرو میں بات کر کے کوشش کرتی ہوں کہ وہ اپنی شرط بدل دیں۔ اتنا کہہ کر ایلس کمرے سے نکل گئی۔
میں جانتی تھی کہ وہ اپنے خاص کمرے میں گئی ہے۔
میرے لیے ایک ایک لمحہ گزارنا مشکل ہو رہا تھا۔۔ کیونکہ لاقیس میرے پاس کھڑا مسلسل مجھے دیکھ رہا تھا۔
کافی دیر بعد ایلس واپس آئی اور مسکراتے ہوئے بولی کہ شیطانوں نے تمہارے لیے دوسرا آپشن دے دیا ہے۔ وہ یہ ہے کہ اگر تم لاقیس سے شادی نہیں کرو گی تو پھر تم کو کالا جادو سیکھ کر شیطان کے پیرو کاروں میں شامل ہونا پڑے گا۔ بس یہ دو ہی راستے ہیں تمہارے سامنے۔ دونوں میں سے ایک منتخب کر لو۔
دوسرا آپشن بھی آسان نہیں تھا۔ میں نے ایلس سے کہا کہ مجھے سوچنے کے لیے ایک ہفتے کی مہلت دے دو۔ میں کوئی فیصلہ کر کے اگلے اتوار کو واپس آؤں گی۔
ایلس بولی کہ ٹھیک ہے۔ تم جاسکتی کو۔ لیکن یاد رکھنا کہ اگر تم واپس نا آئی تو شیطان تم سے ناراض ہو جائیں گے۔ جس کا خمیازہ تم کو یا تمہارے خونی رشتے دار میں سے کسی کو بھگتنا پڑے گا۔
میں نے ایلس سے کہا کہ میں اگلے اتوار کو اپنے فیصلے کے ساتھ واپس آؤں گی۔ اگر میں نے نا آنا ہوتا تو پہلے ہی یہاں نا آتی۔ ایلس میری بات سن کر ایسے مسکرائی جیسے کہہ رہی ہو کہ تمہاری کیا اوقات تھی کہ تم نا آتی۔۔۔
پھر میں وہاں سے اٹھ کر گھر واپس آگئی۔
اس دن مجھے اپنے فیصلے پر پچھتاوا ہوا کہ کاش آج میں ایلس کے گھر نا جاتی۔ وعدہ پورا کرنے کا شوق مجھے مہنگا پڑ گیا تھا۔ بہر حال اب جو ہونا تھا وہ ہو چکا تھا۔ مجھے آگے کا سوچنا تھا۔ پہلا آپشن تو کسی طور پر قابل قبول نہیں تھا۔ اس لڑکے سے شادی کرنے سے میں بہتر تھا کہ میں مر جاتی۔ دوسرا آپشن بھی خوفناک لیکن کسی حد تک غور کیے جانے کے قابل تھا۔ لیکن کالا جادو سیکھنے کا سوچ کر میں لرز کر رہ گئی۔ ظاہری بات ہے جادو سیکھنے کے بعد اس پر عمل بھی کرنا تھا۔ اور کالے جادو کا مطلب صرف تباہی ہوتا ہے۔ جو کہ میں اپنی آنکھوں سے بھی دیکھ چکی تھی۔ اگلا ہفتہ پورا گزر گیا، لیکن میں کسی فیصلے پر نا پہنچ پائی، یہاں تک کہ اتوار کا دن بھی گزر گیا۔ بالآخر میں نے سوچا کہ وعدہ بھلے پورا نا ہو، اب میں کبھی ایلس کے گھر نہیں جاؤں گی۔ کیونکہ اس کی دونوں شرائط میرے لیے قابلِ عمل نہیں تھیں۔
میں اپنی ڈیوٹی میں مصروف ہو گئی۔ کچھ ہفتے گزرے تو میں ایلس اور اس کے ساتھ کیے وعدے کو مکمل بھول گئی۔ لیکن بُری خبر یہ تھی کہ ایلس اور اس کے شیطان مجھے نہیں بھولے تھے۔ ایک صبح جب میں سو کر اٹھی تو خلافِ معمول ماما ابھی تک سوئی ہوئی تھیں۔
میں نے ان کو جگانا چاہا لیکن وہ تیز بخار میں مبتلا تھیں۔ ماما کی دیکھ بھال کے لیے میں نے ہسپتال سے کچھ دن کی چھٹی لے لی۔ لیکن ہر گزرتے دن کے ساتھ ماما کی حالت خراب ہوتی گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ چلنے پھرنے سے معذور ہو گئیں۔ ان کا وزن تیزی سے گر رہا تھا۔ اور رنگت سیاہ پڑتی جا رہی تھی۔ میں بہت پریشان تھی کہ ماما کو ایک دم سے کیا ہو گیا ہے؟
ایک رات میں نے خواب میں ایلس کو دیکھا۔ وہ سخت غصے میں تھی اور مجھے کہہ رہی تھی کہ تم دھوکا دے کر بچ نہیں سکتی۔ میں نے تم کو بتایا تھا کہ اگر شرط پوری نا کی تو شیطان تم کو یا تمہارے کسی قریبی رشتے دار کو نقصان پہنچا دیں گے۔ اور دیکھو وہ دن آہی گیا۔۔۔ تمہاری وعدہ خلافی کی سزا تمہاری ماما کو ملنے والی ہے۔
اتنا کہہ کر ایلس غائب ہو گئی۔ میری آنکھ کھل گئی۔ خواب کے بارے میں سوچ کر میں لرز گئی۔ شیطانی طاقتیں میرے پیچھے پڑ چکی تھیں۔ ماما کی زندگی خطرے میں تھی۔ مجھے یقین ہو گیا کہ شیطان اور ان کی پیروکار ایلس میرا پیچھا نہیں چھوڑے گی۔ اگر میں نے ان کی شرط پوری نا کی تو وہ لوگ میری ماما کی جان لے لیں گے۔
کافی غور و فکر کے بعد ایک فیصلے پر پہنچ گئی۔
اسی شام میں ایلس کے گھر گئی اور اسے بتا دیا کہ میں کالا جادو سیکھنے کے لیے تیار ہوں۔ اور تم جو کہو گی میں ویسا ہی کروں گی۔ لیکن میری ماما کو نقصان نہیں پہنچنا چاہیے۔ ایلس میری بات سن کر ہنس پڑی اور بولی کہ ڈاکٹر صاحبہ تم آگئی ہو اب تمہاری ماما ٹھیک ہو جائے گی۔ اس دن سے میں نے ایلس سے کالا جادو سیکھنا شروع کر دیا۔
دوسری جانب میری ماما دن بہ دن تندرست ہونے لگی۔
میں نے پہلے فیصل کے لیے قربانی دی تھی اب اپنی پیاری ماما کی جان بچانے کے لیے اپنا سب کچھ آگ میں جھونک دیا تھا۔ کچھ ہی مہینوں بعد میں کالے جادو کی ماہر بن گئی۔ میں روزانہ وقت نکال کر ایلس کے گھر جاتی۔ اور شیطانی علم کی مدد سے وہاں آنے والے لوگوں کی دلی مرادیں پوری کرتی۔ میں جوان، خوبصورت اور ذہین بھی تھی۔ جلد ہی میں شیطانوں کی آنکھ کا تارا بن گئی۔ میرے علم اور طاقتوں میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔
اور ایک دن میں نے ہسپتال کی جاب چھوڑ دی۔ کیونکہ میرے لیے جاب اور عملیات، دونوں کاموں کے لیے وقت نکالنا مشکل ہو گیا تھا۔ ویسے بھی مجھے روپے پیسے کی کمی نہیں تھی۔
آج میری شہرت دور دور تک پہنچ چکی ہے۔
لوگ مجھے "ایم بی بی ایس" جادوگرنی کے نام سے جانتے ہیں۔ میں نے اپنی نئی پہچان کو اپنی قسمت کا لکھا سمجھ کر قبول کر لیا ہے۔ کچھ دن پہلے ماما کو بھی پتا چل گیا کہ میں کس شیطانی راستے پر چل نکلی ہوں۔
ماما نے مجھے منع کرنے کی بہت کوشش کی۔ لیکن اب میں سمجھنے سمجھانے کے چکر سے بہت آگے نکل چکی ہوں۔ میں جانتی ہوں کہ اس کام نے میرا ایمان اور سکون تباہ کر دیا ہے۔ لیکن یقین کریں کہ میں نے یہ سب کچھ جان بوجھ کر نہیں کیا۔ شیطان اور اس کی پیروکاروں نے بڑے انوکھے طریقے سے مجھے اپنے جال میں پھنسایا ہے۔ اب تو کوئی معجزہ ہی مجھے نارمل زندگی میں واپس لا سکتا ہے۔ میرے لیے دعا کیجئے گا شاید کسی کی دعا میرے حق میں قبول ہو جائے۔۔۔۔ ختم شد

0 تبصرے