دن کو بھی کبھی میں کھیتوں میں جاتا تو شاید ناگ کو میری بو آ جاتی تھی ناگ کہیں نا کہیں سے نمودار ہو جاتا اور میرے بلکل پاس آکے بیٹھ جاتا ۔۔۔مجھے اب ناگ سے بلکل بھی ڈر نہیں لگتا تھا کیونکہ میں سمجھ گیا تھا کہ ناگ میرا دوست بن گیا ہے ۔۔۔
کچھ دنوں بعد ایک شادی تھی ساہیوال کے ساتھ ہڑپہ کے پاس گاوں میں اور میں نے اس شادی میں شرکت کی تو مجھے وہاں ایک بوڑھا سا جوگی نظر آیا جو کہ کالے ناگ کا تماشہ دکھا رہا تھا ۔۔جوگی کا ناگ بلکل میرے دوست ناگ جیسا تھا ۔۔تماشہ ختم ہوا تو جوگی جانے لگا اور میں نے بوڑھے جوگی سے گپ شپ لگائی تو جوگی میرا دوست بن گیا میں نے جوگی سے پوچھا کہ آپ رہتے کہاں پر ہو ؟
بوڑھے جوگی نے بتایا کہ یہ دو گاوں چھوڑ کے آگے ہماری جوگیوں کی بستی ہے وہاں پر ، میں نے ایسے ہی جوگی سے وعدہ کر لیا کہ میں رات کو آپکے پاس آوں گا گپ شپ کریں گے ۔۔بوڑھے جوگی نے کہا بسم اللہ آ جانا ۔۔میں نے جوگی سے اسکا نام پوچھا تو اس نے بتایا کہ ہماری بستی میں آکر کسی سے اللہ جوایا جوگی کا نام پوچھ
لینا آپکو بتا دیں گے اور جوگی چلا گیا ۔۔۔ شام کو شادی ختم ہوئی تو میں ایک لڑکے کو موٹر سائیکل پہ ساتھ لیکر جوگیوں کی بستی میں چلا گیا ۔۔
اللہ جوایا جوگی کا گھر پوچھا تو ایک لڑکے نے بتایا کہ وہ سامنے والا گھر ہے ۔۔۔
ہم نے اللہ جوایا جوگی کے دروازے پہ دستک دی تو اللہ جوایا کے بیٹے نے دروازہ کھولا اور پوچھا کون ہو ؟ میں اپنا تعارف کروایا اور ساتھ حوالہ دیا کہ فلاں گاوں سے آئے ہیں تو اس کے پیچھے سے اللہ جوایا جوگی کی آواز آئی کے اندر آ جاو ۔۔۔ہم اندر چلے گئے تو اللہ جوایا جوگی نے ہمیں صحن میں ہی چارپائی پہ بٹھا لیا ۔۔۔کھانے کا پوچھا گیا لیکن ہم نے ولیمہ کھایا ہوا تھا کھانے کی طلب نہیں تھی اللہ جوایا نے اپنی بیوی کو چائے کا آرڈر دیا اور ہماری طرف متوجہ ہوا ،، باتوں باتوں میں ، میں نے کالا ناگ کی بات چھیڑ دی کیونکہ میں دراصل آیا ہی کالے ناگ کی معلومات لینے ہی تھا ۔۔بوڑھے جوگی نے بتایا کہ کالا ناگ دوست سانپ ہوتا ہے یہ کبھی بھی بلاوجہ انسان کو کاٹتا نہیں جب تک اسے کوئی نقصان نہ پہنچایا جائے اگر آپ نے کالے سانپ کو چھوٹی سی کنکری بھی مار دی ہے تو پھر یہ آپکا پیچھا نہیں چھوڑے گا چاہے آپ سات تہہ میں چھپ جائیں یہ اپنا بدلہ ضرور لیتا ہے ۔۔
بوڑھے جوگی نے ایک واقعہ سنایا کہ بھکر سے ایک آدمی آیا تھا میرے پاس ، اس آدمی نے ناگن مار دی تھی ساون کے مہینے میں اور ناگ اس کے آدمی کے پیچھے لگ گیا تھا آدمی جہاں بھی جاتا ناگ وہاں پہنچ جاتا وہ آدمی بہت پریشان ہو گیا اور کسی طریقے بھاگتا بھاگتا ادھر میرے پاس آ گیا تھا اور اسی چارپائی پہ ہم دونوں بیٹھے تھے وہ آدمی رو رو کر بتا رہا تھا کہ میں نے ناگن مار دی ہے لیکن اب ناگ میرا پیچھا نہیں چھوڑ رہا __ میں نے اسکو دودھ کا گلاس دیا پینے کے لئے لیکن اس نے دودھ کا گلاس نیچے زمین پر رکھ دیا کہ پہلے بات پوری کر لوں پھر دودھ پیئوں گا ۔۔وہ کہتا کہ اب ناگ کیسے میرا پیچھا چھوڑے گا وہ رونے لگ گیا کہ اسکے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں اور ناگ پیچھا نہیں چھوڑ رہا ۔۔میں نے اسے کہا کہ آپ اس ناگ سے معافی مانگ لیں۔۔وہ جھٹ سے بولا!!!
کیسے معافی مانگوں ۔۔۔میں نے اسے کہا کہ آپ اس ناگ کو کہیں کہ آپ اپنے گوگے پیر کے واسطے مجھے معاف کردیں کیونکہ کالا ناگ اپنے گوگے پیر کا بہت اطاعت مند مرید ہے یہ گوگے پیر کے نام پہ راستہ بدل لیتا ہے اور اپنے دشمن کو معاف کردیتا ہے ۔۔۔اس آدمی نے ایسا ہی کیا ہاتھ باندھ کے اس نے وہی الفاظ دہرائے کہ مجھے معاف کردو گوگے پیر کے واسطے ، جب وہ آدمی بات ختم کرچکا تو میں نے اسے کہا کہ اب دودھ اٹھا کے پی لیں لیکن جیسے ہی اس نے دودھ اٹھانے کے لئے ہاتھ نیچے کیا تو دودھ کا گلاس الٹا پڑا تھا میں نے لالٹین کی روشنی کرکے جب دیکھا تو دودھ کا رنگ نیلا ہو چکا تھا ۔۔۔میں نے اس آدمی کو کہا کہ جاو تمہاری جان بچ گئی ہے وہ ناگ تمہارے پیچھے بھکر سے یہاں ساہیوال تک آیا تھا اور جس چارپائی پہ ہم بیٹھے ہیں اس چارپائی کے نیچے آکے بیٹھ گیا تھا اور ناگ نے اپنا زہر تمہارے دودھ میں ڈال دیا تھا تم دودھ پیتے تو ایک منٹ میں ہی مر جاتے اور میں جوگی ہونے کے باوجود بھی تمہیں نہ بچا پاتا لیکن آپ نے ناگ کو گوگے پیر کا واسطہ دیا ہے تبھی ناگ آپکو معاف کرگیا ۔۔۔
میرے تو ہوش ہی اڑ گئے کہ کالا ناگ انتقام لینے کے لئے اس حد تک بھی جا سکتا ہے ۔۔۔ میں نے پھر بوڑھے جوگی سے پوچھا کہ سانپ کاٹتے کس موسم میں ہیں ؟
جوگی نے بتایا کہ سانپ صرف سال میں تین ماہ کاٹتے ہیں ، ہاڑ ، ساون ، اور بھادوں ، کیوں کہ یہ تین ماہ سانپ اپنی بلوں سے باہر نکل کر مستی کرتے ہیں ، ہاڑ کے مہینے میں یہ اپنی جوڑی ڈھونڈتے ہیں اور ساون میں ملاپ کرتے ہیں پھر بھادوں تک ساتھ ساتھ رہتے ہیں پھر بچھڑ جاتے ہیں ۔۔۔
جوگی نے مزید بتایا کہ ناگن صرف ایک سال میں سات بچے اکھٹے پیدا کرتی ہیں ، اور جو سات بچے ہوتے ہیں وہ بالغ ہونے تک قریب قریب ہی رہتے ہیں پھر جب بالغ ہوجاتے ہیں تو اپنی اپنی جوڑیاں بنا لیتے ہیں ۔۔۔ جوگی نے مزید بتایا کہ ساون اور بھادوں یہ دو ماہ کوئی بھی سانپ مارنا نہیں چاہیے کیونکہ ساون بھادوں میں یہ جوڑی ہوتے ہیں اگر ایک کو مارا جائے تو دوسرا اسکے ارد گرد ہی ہوتا ہے وہ بدلہ لیتا ہے
پھر میں اصل مدعے کی طرف آیا کہ بابا جی ناگ جو ہوتا ہے یہ ناگ منی کیسے دیتا ہے ؟ تب جوگی بابا نے کہا کہ ناگ منی ہر ناگ میں نہیں ہوتی یہ صرف چند خاص خاص ناگوں میں ہوتی ہے اور ناگ منی کی خاصیت یہ ہے کہ ناگ منی منکا ہوتا ہے اور کسی بھی مریض کو پانی میں گھول کر پانی پلا دیں تو مریض فوری تندرست ہو جاتا ہے باقی جس کسی کے پاس ناگ منی ہو تو دولت بہت آتی ہے اسکے پاس اور دوسرا دنیا کا کوئی بھی سانپ اسے نہیں کاٹتا اگر کسی اور کو سانپ نے کاٹ لیا ہو تو اس ناگ منی کو پانی میں گھول کے پانی پلا دیں تو مریض ٹھیک ہو جاتا ہے ۔۔۔
میں نے جوگی سے پوچھا کہ بابا یہ ناگ اپنی ناگ منی دیتے کیسے ہیں یا کیسے ان سے ناگ منی حاصل کی جاتی ہے ؟
تب جوگی بابا نے کہا کہ چاند کی پہلی تاریخ سے لیکر چودہ تاریخ تک دو پیالے دودھ رکھنا پڑتا ہے جہاں پہ علم ہو کہ یہاں پہ ناگ رہتا ہے اور چاند کی چودہ تاریخ کو ناگ اور ناگن جب ملاپ کرتے ہیں تو دونوں میں سے کوئی ایک اپنی ناگ منی اس پیالے میں چھوڑ جاتا ہے وہ انعام دے جاتے ہیں دودھ پلانے والے کو۔۔ اور اگر جب تک بندہ پاک صاف رہے اور ناگ منی سے کوئی ناجائز کام نہ لے تب تک ناگ منی فائدہ دیتی ہے جب بندہ کسی غلط کام میں پڑ جائے تو ناگ پھر اپنی ناگ منی واپس اٹھا لیتے ہیں جیسے جنات کے پاس غائب ہونے کا علم ہوتا ہے ایسے سانپوں کے پاس سونگھنے کا علم ہوتا ہے ۔۔۔۔ جوگی بابا کو میں نے یہ نہیں بتایا تھا کہ ایک ناگ میرا دوست بنا ہوا ہے ۔۔میں یہ راز راز ہی رکھنا چاہتا تھا۔۔
جوگی بابا سے طویل ملاقات کے بعد ہم واپس آگئے اور صبح میں ساہیوال سے واپس اپنے گھر گوجرہ آگیا ۔۔ چاند کی آخری تاریخیں تھیں میں نے فیصلہ کر لیا کہ چاند کی پہلی تاریخ کو میں اپنے دوست ناگ کو دودھ کے پیالے رکھوں گا ہوسکتا ہے مجھے ناگ منی دے دیں ۔۔۔ میں بازار سے دو مٹی کے پیالے لے آیا اور چاند کی پہلی تاریخ تھی تو ایک بالٹی میں دودھ ڈال کے پیالے لیکر اس ریت کے ٹیلے پہ جہاں پہ جھاڑی میں میری شال پھنسی تھی وہاں پہ پیالے رکھ کے دودھ سے بھر دئیے اور گھر آگیا ۔۔صبح جاکے دیکھا تو پیالے خالی تھے ۔۔
چودہ دن لگاتار میں دودھ کے پیالے بھرتا رہا اور ناگ اور ناگن پیتے رہے ،، جب چاند کی چودہ تاریخ تھی تو مجھے پورا یقین تھا کہ ناگ یا ناگن لازمی اپنی ناگ منی پیالے میں چھوڑیں گے ۔۔صبح جب میں نے جاکر دیکھا تو واقعی ایک پیالے میں ناگ منی پڑی تھی ۔۔۔بلکل چھوٹی سی جیسے مونگی کی دال کا دانہ ہوتا ہے ۔۔۔میں نے پیالے اٹھائے اور گھر آگیا ۔۔۔میں نے ایک پیالہ پانی کا بھر کے ناگ منی اس پیالے میں رکھ دی اور پیالے سے تھوڑا پانی اپنی والدہ کو دیا کہ اماں یہ پانی پی ۔۔آپ ہر وقت کہتی ہیں کہ گھٹنے درد کرتے ہیں ، اماں پانی پی کر بلکل ٹھیک ہوگئی اور بھاگ بھاگ کر مویشیوں کو چارہ ڈالتی، پھر بہت سے مریضوں کو ناگ منی کا پانی پلایا گیا سب کے سب مریض ٹھیک ہوگئے ۔۔۔ بہت دنوں تک وہ ناگ منی میرے پاس رہی اور بہت فائدے دیتی رہی کبھی روپیہ پیسہ ختم بھی نہ ہوتا۔۔۔۔
پھر زوال تب آیا جب ہمارے گاؤں میں ایک گھر میں میرا آنا جانا ہوگیا اور اس گھر میں کوئی مرد نہ تھا چار پانچ عورتیں ہی تھیں اور میں اس گھر میں ناجائز تعلق بنا بیٹھا بس پھر کیا تھا کچھ دنوں بعد مجھے چوٹ لگی اور ایک ٹانگ ٹوٹ گئی اور میں چارپائی پہ پڑا تھا میں اماں کو کہتا کہ مجھے وہ پیالے سے پانی ڈال کے دے جس پیالے میں ناگ منی تھی۔۔۔وہ پانی بھی میرا درد کم نہیں کرتا تھا پھر دو تین دن کے بعد ایک روز فجر کے وقت وہ ناگ جو میرا دوست تھا ہمارے گھر آیا اور اس نے اپنی ناگ منی دوبارہ نگل کے حلق میں اتار لی اور جاتے جاتے میری چارپائی کے ایک پاوں کو زور سے اپنی دم مار کے مجھے جگایا میں بڑی مشکل سے اٹھ کے بیٹھا تو ناگ بہت غصے میں تھا اور پھنکار مارتا تھا تو بلکل ہی سیدھا کھڑا ہو جاتا تھا صرف اسکی دم ہی زمین پہ رہ جاتی تھی __ تین چار منٹ تک ناگ میرے ساتھ غصہ کرتا رہا پھر آہستہ آہستہ رینگتا ہوا ہماری دہلیز پار کر گیا __ میری ٹانگ ٹھیک ہوگئی تھی میں اپنے کھیتوں میں بھی جاتا تھا اور اس ریت کے ٹیلے پہ بھی لیکن مجھے دوبارہ وہ ناگ نظر ہی نہیں آیا۔۔۔
شاید ناگ اور ناگن یہ علاقہ چھوڑ گئے تھے یا پھر ناگ میری غلطی کی وجہ سے میرے سامنے نہیں آتا تھا میری ذرا سی غلطی میرا بہت نقصان کر گئی ۔۔۔ میں ایک ٹانگ سے ہمیشہ کے لئے لنگڑا ہوگیا۔ بسم اللہ نے اپنے والد کی داستان ختم کی تو رات کے ڈھائی بج رہے تھے ہم نے مچھر دانیاں سیدھی کی اور لیٹ گئے ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا چل پڑی تھی اور ہم نیند کی وادیوں میں گم ہوتے چلے گئے
(ختم شد)
0 تبصرے