ایک گھنے جنگل میں چمپو اور ٹِمپو نامی دو بندر رہتے تھے۔ دونوں دن بھر اچھل کود اور شرارتوں میں مصروف رہتے، مگر ان کی عادات میں زمین آسمان کا فرق تھا۔ چمپو نرم دل اور سمجھدار تھا، جبکہ ٹِمپو مغرور اور غصیلا تھا۔ جب بھی چمپو ٹِمپو کو سمجھانے کی کوشش کرتا، وہ ہنستے ہوئے کہتا:
"میں جنگل کا سب سے تیز اور ہوشیار بندر ہوں! میری پھرتی کا کوئی مقابلہ نہیں کر سکتا!"
ایک دن چمپو جنگل میں اپنے پسندیدہ پھل تلاش کر رہا تھا۔ کافی تلاش کے باوجود جب اسے اپنی مرضی کا پھل نہ ملا، تو وہ درخت کے پتوں اور بیری سے اپنا پیٹ بھرنے لگا۔
اچانک ٹِمپو وہاں آ پہنچا اور چمپو کو بیری کھاتے دیکھ کر بولا،
"تم یہ عام سی بیری کیوں کھا رہے ہو؟ کیا تمہیں اچھے پھل نہیں ملے؟"
چمپو نے نفی میں سر ہلایا تو ٹِمپو کہنے لگا،
"چلو، جنگل کے دوسری طرف چلتے ہیں۔ وہاں ہمیں اپنی پسند کے بڑے اور رس بھرے پھل ضرور ملیں گے!"
چمپو نے محتاط انداز میں کہا،
"ہمارے بڑوں نے ہمیں اس علاقے میں جانے سے منع کیا ہے۔ وہاں شکاری اکثر گھومتے ہیں۔"
ٹِمپو نے ہنس کر جواب دیا،
"تم ڈرپوک ہو، لیکن میں نہیں! میں دیکھتا ہوں، شکاری میرا کیا بگاڑ سکتے ہیں!"
چمپو کو ٹِمپو کے پیچھے مجبوراً جانا پڑا۔ جنگل کے دوسرے حصے میں انہیں واقعی پھلوں سے لدے درخت ملے۔ چمپو نے کچھ پھل کھائے اور کہا،
"چلو، اب ہمیں واپس چلنا چاہیے۔ یہ جگہ محفوظ نہیں لگ رہی۔"
ٹِمپو نے مغرور لہجے میں کہا،
"میں تو ابھی یہاں مزے کرنے آیا ہوں، اور جب تک جی بھر کے نہ گھوم لوں، نہیں جاؤں گا!"
یہ کہہ کر ٹِمپو درخت پر چڑھ کر ایک شاخ پر جھولنے لگا۔ کچھ ہی دیر بعد اس کی نظر نیچے زمین پر رکھے ہوئے ایک تھال میں موجود بڑے بڑے پھلوں پر پڑی۔ ان پھلوں کو دیکھ کر اس کے منہ میں پانی بھر آیا۔
چمپو نے فوراً کہا،
"ٹِمپو! یہ جگہ خطرناک لگ رہی ہے۔ ان پھلوں کے قریب مت جانا!"
لیکن ٹِمپو نے اس کی بات کو نظر انداز کیا اور نیچے چھلانگ لگا دی۔ جیسے ہی اس نے تھال سے پھل اٹھانے کی کوشش کی، ایک جال زور سے اس کے اوپر گرا اور وہ پھنس گیا۔
کچھ ہی دیر میں ایک شکاری وہاں آ پہنچا۔ اس نے ٹِمپو کو جال سے نکالا اور اسے رسی سے باندھ لیا۔ بے چارہ چمپو ایک درخت پر بیٹھا یہ سب دیکھ رہا تھا اور کچھ نہ کر سکا۔
چمپو کو اپنے بزرگوں کی نصیحت یاد آئی:
"غرور ہمیشہ نقصان دیتا ہے۔"
ٹِمپو اپنی پھرتی اور ہوشیاری پر غرور کرتا تھا، لیکن آج اس کا غرور ہی اس کے لیے قید کی وجہ بن گیا۔
سبق:
بزرگوں کی بات ماننا اور عاجزی اختیار کرنا بہت ضروری ہے، ورنہ غرور ہمیشہ انجامِ بد کی طرف لے جاتا ہے۔
Urdu stories online, Urdu stories for kids, Short Urdu stories, Urdu Kahaniyan, Famous Urdu stories, Urdu stories with moral, Best Urdu stories collection, Urdu stories for students, Urdu love stories, Urdu horror stories, Urdu stories for reading, Urdu stories in Urdu text, Funny Urdu stories, Urdu stories for beginners, Urdu detective stories, Urdu motivational stories, Urdu stories urdu font, Urdu moral stories, Urdu stories for children, Urdu true stories, Urdu suspense stories, Urdu emotional stories, Urdu adventure stories, ,yum stories in urdu, hindi moral stories in urdu,سبق آموز کہانیاں,good moral stories in urdu,Moral Stories,Urdu Stories,urdu kahani,اردو کہانی,قسط وار کہانیاں,
0 تبصرے