ننھی پری اور جادوئی جنگل

urdu stories for kids

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک چھوٹے سے گاؤں میں عائشہ نامی ایک ننھی سی لڑکی رہتی تھی۔ عائشہ بہت شرارتی اور خوش مزاج تھی، لیکن اس کے دل میں ہمیشہ ایک خواہش تھی: وہ جادوئی جنگل دیکھنا چاہتی تھی جس کے بارے میں دادی ماں اکثر کہانیاں سنایا کرتی تھیں۔

دادی ماں کہتی تھیں کہ جادوئی جنگل میں عجیب و غریب مخلوقات رہتی ہیں، جیسے باتیں کرنے والے درخت، ہنستے مسکراتے پھول، اور پرندے جو گانے گاتے ہیں۔ لیکن سب سے خاص بات یہ تھی کہ جنگل کے درمیان ایک جادوئی چشمہ تھا، جس کا پانی پینے سے ہر خواہش پوری ہو سکتی تھی۔

ایک دن عائشہ نے ٹھان لی کہ وہ جادوئی جنگل کو خود دیکھنے جائے گی۔ صبح سویرے جب سب سو رہے تھے، وہ اپنی چھوٹی سی ٹوکری میں کچھ کھانے پینے کا سامان رکھ کر گاؤں سے نکل پڑی۔ وہ چلتے چلتے ایک بڑے درخت کے پاس پہنچی۔ یہ درخت بہت پرانا اور عجیب لگ رہا تھا۔ اچانک درخت نے اپنی موٹی آواز میں کہا:

"ارے ننھی لڑکی، تم کہاں جا رہی ہو؟"

عائشہ گھبرا گئی، لیکن پھر ہمت کر کے بولی، "میں جادوئی جنگل دیکھنے جا رہی ہوں۔"

درخت مسکرایا اور بولا، "اگر تمہیں جنگل جانا ہے تو میرے دائیں طرف کے راستے پر جانا۔ لیکن خبردار! راستے میں تمہیں اپنی ہمت اور عقل کا امتحان دینا ہوگا۔"

عائشہ نے درخت کے بتائے راستے پر چلنا شروع کیا۔ تھوڑی دور چلنے کے بعد اسے رنگ برنگے پھولوں کا میدان نظر آیا۔ پھول ہنس رہے تھے اور گانے گا رہے تھے۔ اچانک ایک بڑے گلاب کے پھول نے کہا، "اگر تمہیں یہاں سے گزرنا ہے تو میری پہیلی کا جواب دو!"

پہیلی یہ تھی: "ایسی چیز جو دن کو دکھائی نہیں دیتی لیکن رات کو روشنی بن کر چمکتی ہے۔ کیا ہے؟"

عائشہ نے کچھ دیر سوچا اور مسکراتے ہوئے کہا، "ستارہ!"

پھول خوش ہو گئے اور بولے، "بالکل ٹھیک! تم جادوئی جنگل کے قریب پہنچ رہی ہو۔"

عائشہ آگے بڑھی تو اسے ایک درخت نظر آیا جس کی شاخوں پر قہقہے گونج رہے تھے۔ وہ درخت خود ہنس رہا تھا اور بولا، "اگر تم مجھے ہنسا سکو تو میں تمہیں آگے جانے دوں گا۔"

عائشہ نے اپنی سمجھداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک مزاحیہ کہانی سنائی۔ درخت اتنا ہنسا کہ اس کی پتیاں گرنے لگیں۔ وہ بولا، "بہت خوب، تم واقعی بہادر اور ذہین ہو۔ جاؤ، جادوئی چشمہ قریب ہی ہے۔"

آخرکار عائشہ ایک خوبصورت اور روشن جگہ پر پہنچ گئی۔ وہاں ایک چمکتا ہوا چشمہ تھا، اور اس کے پانی سے رنگ برنگی روشنی نکل رہی تھی۔ چشمے کے پاس ایک ننھی پری بیٹھی ہوئی تھی۔

پری نے کہا، "عائشہ، تم نے اپنی ہمت اور عقل سے یہ سفر طے کیا ہے۔ بتاؤ، تمہاری کیا خواہش ہے؟"

عائشہ نے کہا، "میں چاہتی ہوں کہ میرے گاؤں کے سب لوگ ہمیشہ خوش رہیں اور کسی کو کبھی بھوک یا تکلیف نہ ہو۔"
پری مسکرائی اور بولی، "تمہاری خواہش بہت نیک ہے۔ یہ چشمہ تمہارے گاؤں کو ہمیشہ خوشیوں سے بھر دے گا۔"

عائشہ واپس گاؤں آئی تو دیکھا کہ گاؤں کے لوگ بہت خوش ہیں۔ چشمے کا جادوئی پانی گاؤں کے قریب آ چکا تھا، اور وہاں سب کے لیے خوشیاں ہی خوشیاں تھیں۔ گاؤں کے لوگ عائشہ کی ہمت اور نیک نیتی کی تعریف کرتے رہے۔

اور یوں، عائشہ کی بہادری اور نیک نیتی کی کہانی ہمیشہ یاد رکھی گئی۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے