Subscribe Us

بد زبان - قسط نمبر 5 آخری

urdu stories online

آج آماوس کی رات تھی پنڈت صبح سے کسی بڑی پوجا کی تیاری کر رہا تھا
اس نے نسرین کو اپنے پرانے گھر میں بولا لیا تھا
اور دوپہر سے ہی اسے مندر میں برہنہ حالت میں لٹا کر اس پہ منتر پڑھ پڑھ کر پھونک رہا تھا.. پورا ہال دھوئیں سے بھرا ہوا تھا اور اس کی سبھی بد روحیں اور جنات اس کے عمل میں اس کا ساتھ دے رہے تھے
ہر بد روح انسانی روپ میں بال کھولے پتہ نہیں کیا بڑ بڑا رہی تھی. ہال میں پنڈت کی آواز کے ساتھ ساتھ ان سب کی آوازوں کا بھی شور تھا
جیسے جیسے شام ڈھل رہی تھی نسرین کا پیٹ بڑھ رہا تھا جیسے 4 ماہ حمل 5 6 کے بعد 7 اور 8 ماہ کا هو رہا هو.. پنڈت دیکھ دیکھ کر خوش ہو رہا تھا..
جیسے رات کے 7 بجے بدروحوں نے نسرین کو گیر لیا اور بے دردی کے ساتھ بچے کی پیدائش کروانے لگیں

نسرین کی چیخیں تہہ خانے سے باہر آ رہی تھی یہ تو تہہ خانے میں تھی تبھی کسی کو پتہ نہیں چلا اگر عام گھر میں ہوتی تو رات کے سناٹے میں اس کی چیخیں پورا شہر سنتا
آخر نسرین نے ایک بچی کو جنم دیا اور بے ہوش ہو گئی
پنڈت نے بچی پکڑی اور نسرین کو اوپر گھر میں پہنچا دیا
اب وہ بچی کو لٹا کر اس پہ منتر پھونکنے لگا
بچی کیونکہ قدرت کے خلاف اس دنیا میں آئی تھی اس کی سانسیں اکھڑے لگی.. پنڈت کو اپنی محنت ضائع ھوتی نظر آئی اس کے منتروں میں تیزی آ گئی.. جیسے اس کی بلی کا وقت آیا اس نے بچی کو مورتی کے پیروں میں لٹایا اسے مارنے ہی والا تھا کہ بچی مر گئی

پنڈت کے جسم کو آگ لگ گئی اس کی سالوں کی محنت ضائع ہو گئی پورے تہہ خانے میں آگ بھڑک اٹھی پورا گھر کانپنے لگا.. نسرین کو چیزوں کے گرنے کی آواز سے ہوش آ گیا وہ سمجھ گئی پنڈت ناکام ہو چکا ہے اور لڑکھڑاتے قدموں کے ساتھ اس گھر سے نکلی ابھی کچھ دور ہی گئی تھی کہ پورے گھر کو آگ نے اپنی لپیٹ میں لے لیا اور زمین بوس ہو گیا
نسرین خود کو گھسیٹتے ہوئے ایک گھر میں آ گئی اور بتایا میرا ایکسیڈنٹ ہوا ہے انہوں نے رات بھر اس کی دیکھ بھال کی صبح نسرین کو اسکے گھر پہنچا دیا ۔۔
کچھ دن تکلیف کے بعد نسرین بلکل ٹھیک ہو گئی ۔۔
داود بستر سے لگ گیا اور نسرین مزید نڈر ہو گئی.

اس نے دو ہندو بونے قد کے مردوں کو اپنا چیلا بنا لیا وہ دونوں ہرے رنگ کے کپڑے پہنے ہاتھ میں جاڑو نمایاں چھڑی پکڑے ہر آنے جانے والے کے اوپر مارتے اور
اللہ هو اللہ هو کرتے رہتے..
جہاں ڈاکٹر کوشش کر رہے تھے داؤد کو ٹھیک کرنے کی وہاں نسرین اپنے جادو منتروں سے اسے مزید بیمار بنا دیتی..
اس کے گھر والوں کو بھی اس سے ملنے کی اجازت نہیں تھی..
ایک دن داؤد کی ماں نسرین کے پاس آئی.. اور بولی.
دیکھ بیٹا تو اب الله لوک بن گئی ہے ہر دکھی کا درد دور کرتی ہے تو پھر اس بوڑھی ماں کی آنکھوں کو ٹھنڈک کیوں نہیں دیتی.. داؤد کی ماں روتے ہوئے کہنے لگی..
نسرین کو اس پہ ترس آ گیا وہ انہیں لیے گھر آ گئی..
ماں نے داؤد کی حالت دیکھی تو بلک بلک کر رونے لگی. داؤد بھی ماں کو دیکھ کر رونے لگا

یہ کیا حالت هو گئی ہے میرے بچے کی یہ سب کیسے ہو گیا اور مجھے کسی نے کچھ بتایا کیوں نہیں.. وہ تو محلے کی عورتیں دم کے لیے آئی انہوں نے بتایا ورنہ تو مجھے پتہ نہیں چلتا.. داؤد کی ماں بین کرتے ہوئے کہہ رہی تھی..
داؤد اپنی ماں کو سب کچھ بتانا چاہتا تھا مگر زبان ہی کاٹ دی گئی تھی..
کچھ تو بول میرا بچہ یہ سب کیسے ہوا.. ماں تڑپ کر پوچھ رہی تھی.
داؤد نے اشارے سے کہا منہ میں زبان نہیں..
ماں نے منہ میں جھانکا تو تڑپ ہی گئی.
تو مجھے بتا تیرے ساتھ یہ سب کیا کس نے.. ماں بچے کی تکلیف دیکھ کر شیر بنتے ہوئے بولی..

داؤد نے دور کھڑی نسرین کی طرف غصے سے دیکھا..
ماں نے اس کی نظروں کا تعاقب کیا تو نظر سامنے کھڑی نسرین پہ پڑی..
یہ سب تم نے کیا ہے نا ڈائن.. جس دن سے ہمارے گھر میں آئی ہے برباد کر کے رکھ دیا ہے... داؤد کی ماں غصے سے آٹھ کر نسرین کا گلا پکڑتے ہوئے بولی..
نسرین نے اسے پیچھے کو دھکا دیا وہ بوڑھی جان دھکا برداشت نہیں کر پائی اور پیچھے کو گر گئی..
داؤد چار پائی پر تڑپنے لگا.. نسرین کی بڑی بیٹی ثناء بھاگ کر دادی کو اٹھانے لگی..
نسرین نے بچی کو دیکھا تو نرم پڑتے ہوئے..
ماں جی وہ میرے شوہر ہے میرے بچوں کا باپ ہے میں کیوں کروں گی ایسا..
وہ تو چھت کی سیڑھیوں سے گرتا ہوا آیا اور منہ کے بل گرا اس کے اپنے دانتوں کے بیچ آ کر زبان کٹ گئی اس میں میری کیا غلطی.
نسرین نے ساس سے زیادہ بیٹی کو صفائی دی.
داؤد کی ماں کراہتے ہوئے اٹھی..

اللّٰهُ تجھے غارت کرے مجھ بوڑھی پہ ہاتھ اٹھاتی هے شوہر کی نافرمان عورت..
دیکھو اماں میری بچی کے سامنے الٹا سیدھا نہ بولو.. میرا معاملہ میں جانوں.. آپ جاؤ یہاں سے.. نسرین نے انہیں باہر لے جاتے ہوئے کہا..
وہ بوڑھی جان بد دعائیں دیتی ہوئی چلی گئی..
اسے بھیج کر نسرین نے اپنے ایک چیلے کو قبرستان بھیجا..
مجھے عورت کی ہڈیاں لا کر دو کسی عورت کی قبر سے..
وہ گیا اور پرانی سی عورت کی قبر سے اس کی کھوپڑی اور ہڈیاں لے آیا..
نسرین نے ساس کو باہر نکالتے وقت اس کے سر سے دو بال توڑ لیے تھےوہ نیچے تہہ خانے میں گئی اور آگ جلا کر پنڈت کی طرح منتر پڑھنے لگی اس نے وہ بال اس کھوپڑی کے منہ میں رکھے اور کچھ رنگ اس پہ پھینکنے لگی..
اچانک اس کھوپڑی سے دھواں نکلنے لگا جسے دیکھ کر نسرین قہقہے لگانے لگی اس کے قہقہے پورے تہہ خانے میں گونج رہے تھے..
دوسری طرف داؤد کی ماں کراہتے لڑکھڑاتے ہوئے گھر پہنچی اور داؤد کے بھائی بہنوں کے پاس بیٹھ کر رونے لگی.. سب ماں کو دیکھ کر پریشان ہو گئے اور رونے کی وجہ پوچھنے لگے..

روتی ہوئی ماں نے جیسے کچھ بتانے کے لیے منہ کھولا.. چارپائی سے منہ کے بل زمین پر گر گئی... اماں اماں سب اسے اٹھانے لگے..
مگر اماں کو فالج کا اتنا زور کا اٹیک ہوا کہ زبان کے ساتھ ساتھ جسم کا آدھا حصہ کام کرنا چھوڑ گیا..
اماں کو اٹھا کر بستر پر لٹایا ڈاکٹر بلایا مگر بے سود..
یعنی نسرین نے اپنے منتروں کی طاقت سے ساس کا منہ چھوڑ جسم بھی بند کر دیا..
نسرین دن بدن گناہ کی دلدل میں گرتی جا رہی تھی اور اللّٰهُ نے اس کی رسی ڈھیلی چھوڑ رکھی تھی..
وقت پر لگا کر اڑنے لگا..
5 سال تکلیف اور درد برداشت کرنے کے بعد آخر اللّٰهُ کو داؤد کے حال پر رحم آ ہی گیا.. اور اسے اپنے پاس بولا لیا... داود کی وفات کے بعد لوگ زیادہ نسرین کے پاس آنے لگے تھے بی بی حاجن بیوہ جو هو گئی تھی..
بچے بھی اچھے سکولوں میں پڑھ رہے تھے..
وہ جیسے جیسے بڑے هو رہے تھے ویسے ویسے ایک دوسرے سے دور اور ایک دوسرے کے دشمن هو رہے تھے..

نسرین نے سب بہن بھائیوں کے لیے جائداد الگ الگ بنائی تھی مگر رکھی اپنے قبضے میں تھی.. تاکہ بچے اسے کوڑا کرکٹ سمجھ کر پھنک نہ دیں..
وہ کہتے ہیں نا چور کی داڑھی میں تنکا.. اسے بھی اپنے کرتوتوں کا ڈر تھا.. حرام کا نوالہ کھلاؤ گے تو بچوں سے وفا کی امید کیسے رکھو گے..
...
بیٹیوں کی شادی بڑی دھوم دھام سے کی بیٹوں کو بزنس کے ساتھ ساتھ الگ الگ گھر دلوایا.. ہر کوئی اپنی زندگی میں مست تھا..
نسرین اپنے چیلوں کے ساتھ اس گھر میں اکیلی راہ گئی تھی
وہ اب بیمار رہنے لگی تھی.. ابھی اس کی عمر 50 55 کے قریب پہنچی تھی کہ ایک دن صبح رفع حاجت کے لیے گئی..
رفع حاجت سے فارغ ہو کر اٹھنے لگی کہ چکر کھا کر منہ کے بل کموڈ میں گر گئی..
سارا منہ غلاظت سے بھر گیا. اٹھنے کی کوشش کی تو دوبارہ چکر کھا کر گری.. اس بار پیچھے کو گری دروازے کا ہینڈل سر میں گھس گیا..
پورا باتھ روم اس کے خون سے بھر گیا..

گرنے کی آواز سن کر اس کے چیلے بھاگتے ہوئے آئے دروازہ توڑا تو نسرین برہنہ حالت میں منہ پر غلاظت لگے خون و خون مردہ پڑی تھی..
ان ہی چیلوں نے اسے وہاں صاف کیا اور باہر لے آئے
پہلے تو کمینوں نے دل کھول کر اس کی لاش کی بے حرمتی کی مردہ لاش کے ساتھ کھیلتے رہے جب دل بھر گیا تو اس کے بیٹوں کو مرنے کی اطلاع دی..
بیٹے بھی رسم دنیا نبھانے کے لیے آ گئے اور بیٹیاں بھی..
اب باری تھی اسے غسل دینے کی..
بیٹیاں پڑھی لکھی باشعور تھیں مگر انہوں نے یہ کہہ کر منع کر دیا ہمیں مردے کو غسل دینا نہیں آتا..
محلے کے مولوی صاحب کی بیوی جو پہلے بھی محلے کی عورتوں کو غسل دیتی تھی آگے بڑھی..
چار عورتوں نے اٹھا کر غسل کی جگہ پر رکھنا چاہا مگر اس کی میت اتنی وزنی تھی کہ 10 عورتیں بھی اٹھانے سے ناکام رہیں..

ہر طرف چمگوئیاں ہونے لگی کہ اتنی نیک عورت تھی لوگوں کا بھلا کرتی تھی اس نے کیا گناہ کیا ہے کہ میت اٹھائی نہیں جا رہی..
پھر چاروں بیٹے آگے بڑھے انہوں نے اٹھایا اور غسل کی جگہ رکھا..
جب عورتیں غسل کے لیے آگے آئیں تو اس کے بدن سے اتنی بدبو آ رہی تھی کہ ہر عورت ناک منہ دبائے توبہ توبہ کر رہی تھی..
مشکل سے غسل دیا گیا مگر بدبو تیز سے تیز ہوتی جا رہی تھی..
سب نے کہا جلدی سے لے جاؤ دفناو اسے.
جب جنازہ اٹھایا گیا تب بھی وہی مسلہ پیش آیا کسی سے اٹھایا نہیں جا رہا تھا وزن اتنا تھا مانو ٹنوں کے برابر..

پھر بیٹے ہی آگے بڑھے اور مشکل سے ہانپتے ہوئے قبرستان پہنچے.
جنازے کے بعد جب دفنانے کی باری آئی صبح 11 بجے کا جنازہ هوا جب بھی اسے قبر میں اتارتے قبر کسی مچھلی کی طرح تڑپتی اور اسے اٹھا کر دور پھینک دیتی.
کئی بار اسے اٹھا کر لایا گیا اور قبر میں اتارا گیا
مگر ہر بار قبر وہی کرتی پہلے کانپتی لرزتی پھر میت کو اوپر کو اچھال دیتی شام کے 5 بج گئے اسی چکر میں.. پورا شہر قبرستان میں جمع ہو گیا تھا..
لوگوں کے لیے تماشے کے ساتھ ساتھ عبرت کا نشان بنی ہوئی تھی یہ لاش.
بڑے بڑے عالم بلائے گئے انہوں نے قرآن پاک پڑھ پڑھ کر دفنانے کی کوشش کی مگر قبر برداشت نہیں کر رہی تھی اس کا وجود.
بیٹوں سے پوچھا گیا کہ آخر کس گناہ کی سزا مل رہی ہے ان کی ماں کو.. مگر انہیں کچھ علم ہوتا تو بتاتے..
میت کو مردہ خانے میں رکھا گیا اور اس کے مطلق چھان بین شروع کی گئی..
کس کی بیٹی کس کی بہو کہاں رہی.. وغیرہ وغیرہ.
آخر پولیس پاروتی تک پہنچ گئی.

اس نے بتایا کہ وہ مسلمان نہیں ہے مجھے بس اتنا پتہ ہے اسے دفنایا نہیں جلایا جائے..
سب پر جیسے حقیقت کا پہاڑ ٹوٹ پڑا.. اولاد نے ہر چیز سے انکار کر دیا.. یہاں تک کہ کہہ دیا یہ ہماری ماں ہی نہیں ہم نہیں جانتے.. آخر لاوارث لاش کو کسی طرح پاروتی کے حوالے کیا گیا
جو پتہ نہی اس لاش کو کہاں اور کیسے لے گئی اور پھر اس لاش کو جلا دیا..
.. اس کی اولاد آج بھی اس کی دولت پر عیش کر رہے ہیں.. مگر وہ سب ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہیں.. حرام کی کمائی نے ان کے اندر سے پیار محبت اور احساس نام کی چیز کو ختم کر دیا ہے

سچ کہتے ہیں لالچ بہت بری بلا ہے اور اس کا انجام بھی برا ہوتا ہے..
آپ سوچتے ہونگے کوئی اتنی گری ہوئی حرکت کیسے کر سکتا ہے.. اپنا ایمان چھوڑ دینا زنا کرنا شوہر کے ساتھ ظلم کرنا وغیرہ وغیرہ..
نسرین جیسے کالے علم والے پاکستان میں بھرے پڑے ہیں..
پلیز ایسے جعلی پیروں فقیروں کے پاس مت جایا کرو.. وہ آپ کے دماغ کی کمزوری پہ وار کرتے ہیں ہیپنو ٹائیز کرتے ہیں اور آپ سے گناہ کرواتے ہیں..
اپنے ایمان کو مضبوط بنائیں

شوہر مارتا ہے لڑتا ہے جھگڑا ہے تو اپنی محبت سے اسے بدلیں.
غربت ہے تو شوہر کے ساتھ مل کر محنت کرو.. کھانے کا بزنس شروع کرو جو ہر عورت کا ہنر هے میٹھائی بناؤ کیک بناؤ اپنے گھر میں راہ کر کام کرو اللّٰهُ برکت دے گا ۔۔انشاء اللّه
اگر اولاد نہیں ہے تو اللّٰهُ سے مانگو تہجد پڑھو رو رو کر مانگو. وہ دے گا ضرور دے گا
اللہ تبارک تعالیٰ ہمیں سیدھے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمارے ایمان کو مضبوط بنائے ہمیں دکھ درد تکلیف اور غربت میں صبر کرنے والوں میں شامل رکھے.. رزق حلال کمانے اور اپنی اولاد کو کھلانے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین یا رب العالمین
ختم شد

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے