کالی بکری - پارٹ 2

Urdu Font Stories - 14
 

 یہ منظر دیکھتے ہی اچانک فروہ نے ہمت کرتے ہوئے تیزی سے چیخیں مارنا شروع کر دیں جس کی وجہ سے شمشاد اور صدیقہ کی آنکھ کھل گئی اسی وقت شمشاد نے صدیقہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا یہ کیسی آوازیں ہیں ۔۔۔؟؟ صدیقہ نے گھبرا کر کہا یہ تو فروہ ہے ۔۔۔ یہ کہتے ہوئے وہ جلدی سے فروہ کے کمرے کی طرف بھاگنے لگی تو شمشاد بھی تیزی سے اس کے پیچھے بھاگتا ہوا فروہ کے کمرے تک پہنچا تو صدیقہ جلدی فروہ کے دروازے پر دستک دیتے ہوئے فروہ کو آوازیں دینے لگی اسی دوران شمشاد بھی فروہ کو آوازیں دیتا ہوا دروازہ کھولنے کی کوشش کرنے لگا لیکن دروازہ اندر سے بند تھا تو شمشاد نے صدیقہ کہا جلدی سے میری مدد کرو یہ کہتے ہوئے شمشاد نے دروازے پر زور کا دھکا مارا پھر صدیقہ نے بھی شمشاد کے ساتھ مل کر دروازے زور دار دھکے مارے تو دروازے کی کنڈی ٹوٹ گئی اور دروازہ کھل گیا۔

 جیسے ہی شمشاد اور صدیقہ فروہ کے کمرے میں پہنچے تو فروہ زمین پر بیہوش پڑی تھی یہ دیکھتے ہی شمشاد نے جلدی سے فروہ کو اٹھا کر اس کے بستر پر لیٹا دیا اور صدیقہ اسے آوازیں دیتی ہوئی ہوش میں لانے کی کوشش کرنے لگی پھر شمشاد نے جلدی سے پانی لا کر فروہ کے منہ پر چھینٹیں مارے تو کچھ ہی دیر میں فروہ ہوش میں آگئی اور اس نے گھبراتے ہوئے ادھر اُدھر دیکھنا شروع کر دیا اور پھر صدیقہ کو دیکھتے ہوئے بولی وہ عورت کہاں گئی یہ سنتے ہی صدیقہ نے فروہ کی طرف حیرانی سے دیکھتے ہوئے کہا کونسی سی عورت۔۔۔۔؟؟ فروہ نے پھر سے ادھر اُدھر دیکھتے ہوئے کہا امی وہ ۔۔۔ وہ۔۔ ابھی یہاں تھی میرے بیڈ پر یہ کہتے ہوئے فروہ صدیقہ سے لپٹ کر رونے لگی۔

 صدیقہ نے اسے حوصلہ دیتے ہوئے کہا کیا ہوا بیٹی تم رو کیوں رہی ہو فروہ نے روتے ہوئے باہر باتھ روم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا امی وہ وہاں باتھ روم سے آئی تھی اور میرے پیچھے پڑ گئی تھی وہ بہت ہی ڈراونی ہے وہ مجھے مار دے گی۔۔۔۔۔ یہ کہتے ہوئے فروہ پھر سے رونے لگی۔ فروہ کی یہ بات سنتے ہی شمشاد اور صدیقہ فروہ کی طرف حیرت سے دیکھنے لگے پھر شمشاد نے باتھ روم کی طرف دیکھا اور فروہ سے کہنے لگا بیٹی تم رو مت میں دیکھتا ہوں یہ کہتے ہوئے شمشاد جیسے ہی باہر جانے لگا تو فروہ نے شمشاد کا ہاتھ پکڑ کر اسے روکتے ہوئے کہا نہیں ابو میں آپ کو وہاں نہیں جانے دونگی وہ وہیں پر ہو گی آپ نہ جائیں۔۔۔۔ ورنہ وہ آپ کو بھی نقصان پہنچا دے گی۔۔ 

 یہ سنتے ہی شمشاد نے فروہ سے اپنا ہاتھ چھڑاتے ہوئے کہا ارے کچھ نہیں ہوگا بیٹی تم گھبراؤ مت میں ابھی دیکھ کر آتا ہوں یہ کہتے ہوئے شمشاد باتھ روم کے پاس گیا پھر اس نے آہستہ آہستہ سے باتھ روم کا دروازہ کھول کر دیکھا تو وہاں کوئی نہیں تھا یہ دیکھ کر شمشاد نے ایک لمبی سانس لیتے ہوئے ادھر اُدھر دیکھا پھر واپس فروہ کے پاس جا کر کہنے لگا بیٹی وہاں تو کوئی بھی نہیں ہے لگتا ہے تم نے کوئی ڈراؤنا خواب دیکھا ہو گا اسی لیئے تم ڈر گئی۔ یہ سنتے ہی فروہ نے کہا نہیں ابو میں سچ کہہ رہی ہوں وہ عورت وہیں سے نکلی کر آئی تھی اتنے میں صدیقہ نے کہا اچھا ٹھیک ہے تو ہمیں بتاؤ تم نے کمرہ کیوں بند کر کے رکھا تھا۔۔۔؟؟ یہ سنتے ہی فروہ نے پھر وہ سب بتایا جو اس کے ساتھ ہوا۔ تو صدیقہ نے حیرت سے شمشاد کی طرف دیکھتے ہوئے کہا اگر یہ سچ کہہ رہی ہے تو پھر وہ کہاں چلی گئی؟؟ فروہ نے کہا امی وہ یہیں تھی جب آپ لوگ یہاں آئے تو کیا آپ نے اسے دیکھا نہیں تھا۔۔۔؟؟

 شمشاد نے کہا نہیں بیٹی ہمیں تو کمرے میں تمہارے سوا کوئی نظر نہیں آیا تھا بلکہ تم یہاں بیہوش پڑی تھی ۔۔۔ فروہ نے کہا مجھے اتنا یاد ہے کہ وہ میرے بیڈ پر بیٹھ کر مجھے گھور رہی تھی اور جیسے اس نے اپنے چہرے سے اپنے بال ہٹا کر میری طرف دیکھا تو اس کی شکل پوری طرح سے جلی ہوئی اور بہت ڈراؤنی تھی کیونکہ اس کے ماتھے پر بھی ایک بڑی سی آنکھ تھی جسے دیکھ کر میں چیختے ہوئے واپس باہر بھاگنے لگی تو اچانک میں گر گئی پھر مجھے کیا ہوا کچھ پتا نہیں۔۔۔ فروہ کی یہ سب باتیں سن کر شمشاد ٹہلتے ہوئے کچھ سوچنے لگا اتنے میں صدیقہ نے شمشاد کی طرف دیکھتے ہوئے کہا آپ کیا سوچ رہے ہیں ۔۔؟؟ یہ سنتے ہی شمشاد نے پہلے فروہ کی طرف دیکھا اور پھر صدیقہ کی طرف دیکھ کر بولا کچھ نہیں ۔۔ ایسا کرو تم آج فروہ کے پاس ہی سو جاؤ یہ بہت ڈری ہوئی ہے صبح بات کرتے ہیں ۔ یہ کہہ کر شمشاد صحن میں چلا گیا اور ادھر اُدھر دیکھ کر مسکراتے ہوئے بولا۔۔۔ تین آنکھوں والی عورت۔۔۔ یہ کہتے ہوئے شمشاد دوبارہ ہنستے ہوئے نا میں سر ہلایا اور اپنے کمرے میں چلا گیا اور کچھ دیر جاگنے کے بعد سو گیا اگلی صبح جب سب لوگ اٹھ کر ناشتہ کر رہے تھے تو صدیقہ نے فروہ سے کہا بیٹی تم ذرا کچن سے چائے تو لے آؤ۔۔ 

یہ سنتے ہی فروہ نے کہا جی امی اور کچن میں چلی گئی اس دوران صدیقہ نے شمشاد سے پوچھا ۔۔ فروہ کے ابو آپ کو کیا لگتا ہے ہمارے گھر میں واقعی کوئی ایسی ویسی چیز تو نہیں آ گئی ۔۔۔؟؟ شمشاد نے کہا دیکھو مجھے لگتا ہے گزشتہ رات ایسا ویسا کچھ بھی نہیں ہوا تھا فروہ نے ضرور کوئی ڈراؤنا خواب دیکھا ہو گا اسی لیئے وہ ڈر کر نیند میں ہی ادھر اُدھر بھاگتے ہوئے گر گئی ہو گی۔ ذرا سوچو اگر واقعی میں کوئی ایسی چیز ہوتی تو جب ہم فروہ کے پاس گئے تھے تو کیا وہ ہمیں نطر نہ آتی جبکہ کے کمرے کا دروازہ بھی اندر سے بند تھا اور تمہیں تو پتا ہے فروہ والے کمرے میں کوئی کھڑکی بھی نہیں ہے تو اگر کوئی چیز تھی تو وہ کہاں چلی گئی ۔۔یاں وہ فروہ کو کوئی نقصان بھی پہنچا سکتی تھی۔۔۔ لیکن اس نے ایسا کچھ نہیں کیا اس کا مطلب کہ کوئی ایسی چیز تھی ہی نہیں بس فروہ ڈر گئی تھی اور یہ اس لیئے ہوا کہ وہ اکثر رات کو دیر تک جاگ کر ڈراؤنے ڈرامے اور فلمیں دیکھتی رہتی ہے۔ 

اسی لیئے رات میں نے اس کے سامنے ایسی کوئی بات نہیں کی ورنہ اسے برا لگ جاتا ۔صدیقہ نے کہا لیکن مجھے تو لگتا ہے کہ امی نے ٹھیک ہی کہا ہے یہ کہیں اس کالی بکری کی وجہ سے تو نہیں ہوا۔۔۔ ؟؟ یہ سنتے ہی شمشاد نے اکتا کر کہا ارے تم کیا اس معصوم جانور کے پیچھے پڑ گئی ہو۔۔ بھلا آج کل کے دور میں ایسا بھی کبھی ہوا ہے۔۔ تم بھی نا۔۔۔ یہ کہتے ہوئے شمشاد نے نا میں سر ہلا دیا اتنے میں فروہ چائے لے کر آ گئی پھر شمشاد نے چائے پی اور بکریوں کو لے کر چرانے کے لیئے گاؤں سے دور چلا گیا وہاں جا کر شمشاد حسب معمول ایک جگہ بیٹھ کر گانے گنگنانے لگا اتنے میں بکریوں کی دوڑ بھاگ شروع ہو گئی تو شمشاد نے دیکھا کہ اس کی ساری بکریاں اس کالی بکری سے ڈر کر اس سے دور بھاگ رہی ہیں تو شمشاد نے ہنستے ہوئے کہا ارے آج پھر سے تمہاری شرارتیں شروع ہو گئی ہیں اچھا ہے بھاگو جتنا بھاگ سکتے ہو آخر کار تمہیں اس سے دوستی کرنی ہی پڑے گی آج میں اسے تمہارے پاس جانے سے نہیں روکوں گا یہ کہنے کے بعد شمشاد دوبارہ بیٹھ کر گانے گنگنانے میں مصروف ہو گیا۔

 جب کافی وقت گزر گیا تو شمشاد نے اٹھ کر ساری بکریوں کو ایک جگہ جمع کرنا چاہا تو اچانک شمشاد چونک گیا کیونکہ اسے کالی بکری کہیں نظر نہیں آرہی تھی یہ دیکھتے ہوئے شمشاد نے ریوڑ کی طرف نظر ماری تو اسے محسوس ہوا کہ ریوڑ میں سے بھی دو بکریاں کم لگ رہیں ہیں یہ دیکھتے ہوئے شمشاد نے بکریوں کی گنتی کی تو واقعی میں کالی بکری کے ساتھ ساتھ اس کی دو بکریاں اور بھی غائب تھیں۔ یہ دیکھتے ہی شمشاد پاگلوں کی طرح ادھر اُدھر گھوم کر ان بکریوں کو تلاش کرنے لگا لیکن ہر جگہ تلاش کرنے کے بعد بھی اسے ان بکریوں کا کچھ پتا نہیں چلا تو شمشاد افسردہ ہو کر ایک جگہ سر پکڑ کر بیٹھ گیا پھر کافی دیر گزر جانے کہ بعد شمشاد نے ایک بار پھر سے ان کو ڈھونڈنا چاہا لیکن کچھ حاصل نہیں ہوا یہ دیکھ کر شمشاد مایوسی کی حالت میں ریوڑ کی طرف جانے ہی والا تھا کہ اچانک شمشاد کی نظر کالی بکری کی طرف پڑی جو کہ کافی دور سے بھاگتی ہوئی ریوڑ کی طرف آرہی تھی اسے دیکھتے ہی شمشاد کے چہرے پر ہلکی سی مسکان آگئی اور اس نے جلدی سے آگے بڑھ کر اس کالی بکری کو پکڑ لیا اور جس طرف سے وہ آئی تھی اس طرف دیکھتے ہوئے بولا اچھا تو باقی دو بکریاں بھی اس طرف ہی ہونگی یہ کہتے ہوئے شمشاد نے ایک رسی سے کالی بکری کو ایک جگہ باندھ دیا اور خود بھاگتا ہوا اسی طرف چلا گیا جہاں سے یہ کالی بکری بھاگ کر آئی تھی۔

 لیکن وہاں جا کر شمشاد نے دیکھا تو اسے صرف جھاڑیاں ہی دکھائی دیں لیکن وہاں کوئی بکری نہیں تھی یہ دیکھ کر شمشاد ایک بار پھر سے مایوس ہو کر واپس اپنی بکریوں کے پاس آگیا پھر شمشاد نے ساری بکریوں کو ریوڑ میں جمع کیا لیکن جیسے ہی شمشاد اس کالی بکری کو ریوڑ کے لے کر جاتا تو باقی بکریاں اس سے دور بھاگ جاتیں یہ دیکھتے ہوئے شمشاد نے اس کالی بکری الگ کر کے اپنے ساتھ الگ سے پکڑ لیا اور ریوڑ کو لے گھر کی طرف چلنے لگا اس دن شمشاد پریشانی کی حالت میں گھر گیا اور بنا کسی سے بات کیئے اپنے کمرے میں جا کر اپنا سر پکڑ کر بیٹھ گیا اور کچھ سوچنے لگا اتنے میں صدیقہ اس کے پاس آئی تو شمشاد کو پریشان دیکھ کر بولی کیا ہوا سب کچھ ٹھیک تو ہے۔۔۔؟؟ تو شمشاد نے ایک لمبی سانس لیتے ہوئے کہا ہاں سب ٹھیک ہے بس چھوٹا سا نقصان ہو گیا ہے۔ 

یہ سنتے ہی صدیقہ نے حیرانی سے کہا کیسا نقصان۔۔۔۔؟؟ کیا ہوا۔۔۔؟؟ پھر شمشاد نے صدیقہ کو دو بکریوں کے کھو جانے کے بارے میں سب کچھ بتایا تو صدیقہ نے کہا فروہ کے ابو کہیں یہ سب اس کالی بکری نے تو نہیں کیا۔۔۔؟؟ میرا مطلب ہے کہیں اس نے ان بکریوں کو مار تو نہیں دیا۔۔۔۔۔۔؟؟ یہ سنتے ہی شمشاد غصے سے صدیقہ کی طرف دیکھتے ہوئے بولا ارے تمہارا دماغ تو ٹھیک ہے جب دیکھو تم ایک ہی بات کرتی رہتی ہو۔۔ وہ صرف ایک بکری ہی ہے کوئی بھیڑیا یاں شیر چیتا نہیں ہے جو بکریوں کو مارے گا یا کھا جائے گا۔۔۔ پتا نہیں کیا ہو گیا ہے تم لوگوں کو۔۔ یہ کہتے ہوئے شمشاد وہاں سے اٹھ کر اپنی والدہ صغریٰ کے پاس چلا گیا وہاں جاتے ہی شمشاد نے دیکھا کہ فروہ صغریٰ کے ساتھ کوئی بات کر رہی تھی اتنے میں شمشاد نے والدہ کو سلام کیا تو صغریٰ نے سلام کا جواب دیتے ہوئے کہا بیٹا میں نے تم سے کہا تھا نا۔۔ ۔۔ کہ ضرور اس گھر میں کوئی شیطانی چیز داخل ہو گئی ہے ورنہ وہ سوئیاں اس گھر میں نا ملتیں مجھے فروہ نے سب کچھ بتایا ہے جو بھی گزشتہ رات اس کے ساتھ ہوا ۔ 

مجھے لگتا ہے تمہیں جلد سے جلد اس بکری کو یہاں سے دور چھوڑ کر آجانا چاہیئے اور اس بارے میں کسی عامل سے بات کرنی چایئے وہ بکری نہیں بلکہ کوئی شیطانی چیز ہے کہیں یہ نا ہو بہت دیر ہو جائے ۔ یہ سنتے ہی شمشاد نے اکتا کر کہا ارے یار۔۔۔۔۔۔ میں کہاں چلا جاؤں۔۔۔۔۔ یہاں تو سب کہ سب۔۔۔۔۔۔۔ اب میں کیسے سمجھاؤں۔۔۔ امی یہ آپ کونسے زمانے کی باتیں کر رہی ہیں اور گزشتہ رات جو بھی ہوا وہ صرف فروہ کا وہم تھا اس میں کوئی سچائی نہیں ہے۔ اس نے کوئی ڈراؤنا خواب دیکھ لیا تھا اور آپ بھی اس کی باتوں میں آگئی ہیں وہ تو نادان لیکن آپ تو سمجھدار ہیں بجائے اس کو سمجھانے کہ آپ بھی اسی کی طرح باتیں کر رہی ہیں ایک طرف صدیقہ ہے جو اس معصوم جانور کے پیچھے پڑی ہے دوسری طرف آپ ہیں جو عجیب سی باتیں کر رہی ہیں پوچھو فروہ سے کیا یہ کل کھیل نہیں رہی تھی اس بکری کے ساتھ۔۔۔؟؟ اگر وہ کوئی شیطانی چیز ہوتی تو کیا وہ اسے اپنے ساتھ کھیلنے کا موقع دیتی۔۔۔۔۔؟؟ پتا نہیں کیا ہو گیا ہے اس گھر کے لوگوں کو۔۔۔ شمشاد کی یہ بات سنتے ہی صغریٰ نے کہا بیٹا میں جو بھی کہہ رہی ہوں سہی کہہ رہی ہوں نادان فروہ اور صدیقہ نہیں بلکہ نادان تم ہو جو سب کچھ دیکھ کر بھی ہر چیز سے منہ پھیر رہے ہو۔ بھلا کونسی ایسی بکری ہے جو ایک بھینس کے جتنا دودھ دیتی ہے۔۔۔؟؟ میں اس چارپائی سے اٹھ نہیں سکتی ورنہ میں اسے دیکھ کر ہی بتا دیتی کہ وہ کیا چیز ہے ۔ ایسا کبھی نہیں ہو سکتا کہ ایک جانور ڈھیر سارا دودھ دے اور اسے کوئی فرق ہی نا پڑے۔۔ ضرور وہ بہت خطرناک چیز ہے جو کہ کسی مقصد کے لیئے جانور کی شکل میں یہاں پہنچ گئی ہے۔ 

شمشاد نے کہا امی آج میں پہلے ہی باہر سے پریشان حال میں آیا ہوں اتنا بڑا نقصان ہو گیا ہے اوپر سے آپ لوگوں کی یہ عجیب و غریب باتیں میرا دماغ خراب کر رہی ہیں۔ یہ سنتے ہی صغریٰ نے کہا کیا ہوا کیوں پریشان ہو ایسا کیا نقصان ہو گیا ہے تمہارا۔۔؟؟۔ پھر شمشاد نے صغریٰ کو بھی بکریوں کے کھو جانے کی داستان سنائی تو صغریٰ نے حیرانی سے شمشاد کا ہاتھ پکڑتے ہوئے کہا بیٹا اگر تم اب بھی سمجھ نہیں پائے کہ یہ کیوں ہوا تو تم سے بڑا بیوقوف اور کوئی نہیں ہے یہ اس شیطانی چیز نے ہی کیا ہے جو بکری کی شکل میں تمہارے پاس ہے تم فوراً ابھی اسی وقت اس بکری کو گھر سے دفعہ دور کر دو جاؤ جلدی۔۔۔۔ ورنہ کہیں تمہیں اس بات کہ لیئے پچھتانا نا پڑ جائے۔۔۔۔ ابھی صغریٰ نے اتنا ہی کہا تھا کہ شمشاد نے بات کو گول کرتے ہوئے کہا ٹھیک ہے میں اس بکری کو چھوڑ آؤں گا اب چھوڑیں یہ سب باتیں آپ پہلے یہ بتائیں کہ آپ کو دوائی سے کچھ فرق پڑ رہا ہے یا پھر کسی اور ڈاکٹر کے پاس لے چلوں آپ کو ۔۔؟؟ صغریٰ نے کہا جو میں کہہ رہی ہوں وہ کرو جاؤ جلدی اس بکری کو چھوڑ کر آؤ۔۔۔ 

یہ سنتے ہی شمشاد نے کہا اچھا امی آپ رکیں میں ابھی اس بکری کو آپ کے سامنے لے کر آتا ہوں پھر آپ بتانا کہ اسے واپس چھوڑ کر آنا چاہیئے یا نہیں لیکن مجھے اتنا پتا ہے کہ اس معصوم کو دیکھ کر ہی آپ کو پتا چل جائے گا کہ وہ کوئی شیطانی چیز نہیں بلکہ ایک بکری ہی ہے۔ یہ سن کر صغریٰ نے نے فروہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا تمہارا باپ کتنا بدھو ہے اسے اتنا ہی نہیں پتا چل رہا کہ وہ ایک منہوس شیطانی چیز ہے۔ یہ سن کر شمشاد نے مسکراتے ہوئے کہا امی آپ اس کو کیا بتا رہی ہیں یہ تو خود ہی بہت بڑی بدھو ہے جو کہ ایک خواب دیکھ کر ہی ڈر گئی تھی کہتی ہے تین آنکھوں والی عورت دیکھی تھی اس نے۔ جبکہ وہاں تو کوئی ایک آنکھ والی عورت بھی نہیں تھی ۔ رکیئے ابھی پتا چل جائے گا بدھو کون ہے یہ کہتے ہوئے شمشاد بکری کو لینے چلا گیا۔ اس دوران فروہ نے صغریٰ سے کہا دادی جان میں سچ کہہ رہی ہوں واقعی میں ۔ میں نے رات کو تین آنکھوں والی عورت دیکھی تھی یہ سن کر صغریٰ نے کہا مجھے پتا ہے بیٹی تم نے دیکھی ہو گی کیونکہ وہ منہوس اس گھر میں آ جو چکی پر تم ایک کام کیا کرو رات کو آیت الکرسی پڑھتی رہا کرو اس سے وہ منہوس تم سے دور ہی رہے گی۔ ابھی صغریٰ یہ بات کر رہی تھی کہ اس دوران صدیقہ بھی آ کر صغریٰ کے پاس بیٹھ گئی ۔ 

اتنے میں شمشاد وہ کالی بکری لے کر صغریٰ کے پاس آگیا اور بولا لیجئے امی یہ ہے وہ بکری جس کو لے کر آپ سب لوگوں نے طوفان مچا رکھا ہے ۔ یہ سن کر جیسے ہی صغریٰ نے اس بکری کی طرف دیکھا تو صغریٰ نے گھبرا کر شمشاد کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ارے۔۔۔ کمبخت یہ بکری نہیں ہے۔۔۔ لے جاؤ۔۔۔۔۔۔۔۔ دور لے جاؤ اس منہوس کو ابھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ابھی۔۔۔ چھوڑ کر آؤ ورنہ یہ کسی کی جان لے لے گی جاؤ۔۔۔۔جلدی کرو ۔۔۔۔ اسے گھر سے باہر دفعہ کرو۔۔۔ یہ کہتے ہوئے صغریٰ بری طرح کھانسنے لگی تو صدیقہ اور فروہ صغریٰ کو سمبھالنے لگیں۔ یہ دیکھ کر شمشاد فوراً بکری کو وہاں سے لے کر واپس صحن میں آگیا اور اس بکری کو باندھ کر اس کی طرف دیکھتے ہوئے بولا لگا۔۔ اب تو تمہیں اس گھر سے جانا ہی پڑے گا پتا نہیں کیوں ان لوگوں کو تمہاری معصومیت اور خوبیاں نظر نہیں آتیں۔۔ لیکن مجھے اپنی والدہ کی بات تو ماننی پڑے گی میں کل صبح ہی تمہیں بازار میں بیچ کر آؤں گا ۔ یہ کہہ کر شمشاد اپنی والدہ کو دیکھنے گیا تو صدیقہ نے کہا آپ ابھی ان کے پاس مت جائیں ورنہ وہ دوبارہ سے آپ پر غصہ ہو جائیں گی۔ 

شمشاد نے کہا اس کی وجہ بھی تم لوگ ہو تمہیں کس نے کہا تھا امی کو اس بکری کے بارے میں بتانے کو۔۔۔؟؟ صدیقہ نے کہا جب میں انہیں دودھ دینے گئی تھی تو انہوں نے کہا تھا کہ دودھ کا ضائقہ الگ لگ رہا ہے تو میں نے انہیں بتایا کہ اس بکری نے بھینس کے برابر دودھ دیا ہے تو امی نے فوراً وہ دودھ پھینک دیا اور مجھے سے اس بکری کے بارے میں پوچھنے لگیں تو میں نے سب کچھ بتا دیا کہ بکری آپ کو کب اور کہاں سے ملی پھر میں نے انہیں ان سوئیوں کے بارے میں بھی بتا دیا تھا۔۔ تو امی نے کہا کہ وہ بکری نہیں کچھ اور ہی بلا ہے۔ صدیقہ کی یہ بات سن کر شمشاد نے کہا ارے تمہاری مت ماری گئی تھی جو تم نے اتنا سب کچھ انہیں بتا دیا اسی وجہ سے تو ان کو غلط فہمی ہو گئی ہے اس بکری کے بارے میں۔۔ صدیقہ نے کہا تو پھر آپ ہی بتائیں نا۔۔ کہ وہ سوئیاں اس بکری کی کمر پر کیسے آگیئں تھیں۔۔۔؟؟ شمشاد نے کہا ارے کم عقل عورت یہ شرارتی بچوں کا کام بھی ہو سکتا ہے یاں کسی پاگل انسان کا بھی تو کام ہو سکتا ہے جو اچانک اس نے سوئیاں پکڑ کر اس معصوم کہ کمر پر گڑھا دیں ہونگی۔ 

صدیقہ نے کہا آپ کی ان باتوں میں ذرا بھی وزن نہیں ہے کیونکہ آپ خود نہیں جانتے کہ یہ کس نے کیا اور کیوں کیا ہوگا۔۔ یہ سنتے ہی شمشاد نے کہا ہاں میں نہیں جانتا لیکن مجھے اتنا ضرور پتا یہ کہ یہ صرف ایک عام سا جانور ہے اور اسے تم لوگ پرانے زمانے کے قصے کہانیوں کی وجہ سے شیطانی چیز سمجھ رہے ہو۔یہ سنتے ہی صدیقہ نے نہ میں سر ہلاتے ہوئے کہا آپ کا کچھ نہیں ہو سکتا اب چلیئے چل کر کھانا کھا لیں۔ یہ سن کر شمشاد نے کہا اچھا ٹھیک چلو اب پتا نہیں کیا کیا سننا پڑے گا مجھے ۔ یہ کہتے ہوئے شمشاد کھانا کھانے چلا گیا پھر کھانے کے دوران شمشاد نے صدیقہ سے کہا کہ میں کل صبح اس بکری کو بازار میں بیچ کر آجاؤں گا اگر تم لوگوں کی فالتو کی کچ کچ نہ ہوتی تو میں اسے کبھی نا بیچتا۔۔ 

ایسی بکری ہمیں دوبارہ کہیں نہیں ملے گی ۔ صدیقہ نے کہا دیکھیں جو امی نے کہا وہ کریں اسے کہیں چھوڑ کر آجائیں کیونکہ جو چیز آپ کی نہیں ہے آپ اسے کیسے بیچ سکتے ہیں۔۔۔؟؟ شمشاد نے کہا یہ مجھے ملی تھی اور اس کا اب تک کوئی پوچھنے بھی نہیں آیا اس کا مطلب ہے کہ یہ میری ہے اس لیئے میں ہی اس کا مالک ہوں اور میں جو چاہوں کر سکتا ہوں ۔ اب تم میرا مزید دماغ خراب مت کرو یہ کہتے ہوئے شمشاد اپنے کمرے میں جا کر لیٹ گیا اور اس بکری کو بیچنے کے بارے میں سوچنے لگا ۔ پھر کچھ وقت گزر جانے کہ بعد جب رات میں سب لوگ سو رہے تھے تو اچانک صغریٰ کا سانس بند ہونا شروع ہو گیا اسی دوران صغریٰ کی آنکھ کھلی تو صغریٰ نے دیکھا کہ اس کے سینے پر بہت ہی بھیانک شکل میں کوئی عورت بیٹھی ہوئی صغریٰ کو گھور رہی تھی صغریٰ نے جلدی سے اسے اپنے اوپر سے ہٹانے کی کوشش کی تواس منہوس نے صغریٰ کے دونوں بازوں اپنے پیروں تلے دبا رکھے تھے۔

 اسی وقت صغریٰ نے بہت چیخنے چلانے کو کوشش کی لیکن اس کے منہ سے آواز ہی نہیں نکل پا رہی تھی اتنے میں اس منہوس نے اپنی سانپ جیسی زبان نکالی اور صغریٰ کے منہ کو چاٹنے لگی اسی دوران اس منہوس نے صغریٰ کے سینے پر دباؤ ڈالتے ہوئے صغریٰ کا گلا گھونٹنا شروع کر دیا اور دیکھتے ہی دیکھتے صغریٰ کی موت ہو گئی ۔ اگلی صبح جب صدیقہ اٹھ کر صغریٰ کو ناشتہ دینے کے لیئے اس کے پاس گئی تو صغریٰ کو مردہ حالت میں دیکھ کر اس نے شور مچا دیا جسے سن کر شمشاد اور فروہ بھاگتے ہوئے صدیقہ کے پاس پہنچے تو دیکھا کہ صغریٰ کی آنکھیں کھلی ہوئیں تھیں اور اس کے منہ پر خون لگا ہوا تھا یہ دیکھتے ہوئے شمشاد نے صغریٰ کو آواز دیتے ہوئے ہلایا پر صغریٰ کے جسم میں کوئی حرکت نہیں تھی اور نا ہی وہ سانس لے رہی تھی۔

 اتنے میں صدیقہ نے روتے ہوئے شمشاد کی طرف دیکھ کر کہا امی۔۔۔۔۔چلی گئیں۔۔۔ یہ سنتے ہی شمشاد اور فروہ صغریٰ کی لاش سے لپٹ کر ظاروقطار رونے لگے۔ شمشاد نے روتے ہوئے صدیقہ سے پوچھا یہ سب کیسے ہو گیا۔۔امی مجھے۔۔۔چھوڑ کر نہیں۔۔۔جا سکتیں یہ کیسے ہو گیا۔۔۔۔۔؟؟ صدیقہ نے روتے ہوئے کہا میں نہیں جانتی جب میں یہاں آئی تو امی کے منہ سے خون نکل رہا تھا میں نے امی کو اٹھانے کی کوشش کی لیکن ان کو سانس ہی نہیں آرہی تھی اور وہ ہمیں چھوڑ کر چلی گئیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے