ماہین نے اذلان سے ان واقعات کے بارے میں بات کی۔ اذلان کی آنکھوں میں سنجیدگی آ گئی۔ وہ بولا، "یہ کسی عام مخلوق کا کام نہیں۔ لگتا ہے کہ کوئی جادوگر میری موجودگی کو محسوس کر چکا ہے۔ وہ شاید تمہارے ذریعے مجھ تک پہنچنے کی کوشش کر رہا ہے۔"
ماہین خوفزدہ ہو گئی اور بولی، "تو کیا وہ ہمیں نقصان پہنچا سکتا ہے؟"
اذلان نے کہا، "جب تک میں تمہارے ساتھ ہوں، کوئی تمہیں نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ لیکن ہمیں محتاط رہنا ہوگا۔"
ماہین کے دل میں بےچینی بڑھ رہی تھی۔ اذلان کی کہانی اور اس کے ساتھ ہونے والے پراسرار واقعات نے اس کی زندگی کو ایک ایسا موڑ دے دیا تھا جس کا وہ کبھی تصور بھی نہیں کر سکتی تھی۔ لیکن وہ نہیں جانتی تھی کہ یہ سب کچھ صرف ایک آغاز تھا۔
ماہین کی زندگی میں پراسرار واقعات روز بروز بڑھتے جا رہے تھے۔ گھر کے دروازے اور کھڑکیاں خود بخود کھلنا اور بند ہونا عام ہو چکا تھا، اور گھر کے افراد خوف اور الجھن میں مبتلا تھے۔ سب یہ سمجھنے سے قاصر تھے کہ یہ سب کچھ کیوں ہو رہا ہے۔
ایک رات، جب ماہین اپنے کمرے میں بیٹھی اذلان کے بارے میں سوچ رہی تھی، اچانک اس کے کمرے کی کھڑکی زور سے کھل گئی۔ ٹھنڈی ہوا کے ساتھ ایک عجیب سا سایا اندر آیا، لیکن پھر لمحے بھر میں غائب ہو گیا۔ ماہین نے خوفزدہ ہو کر اذلان کو پکارا۔
اذلان فوراً نمودار ہوا اور بولا، "ماہین، تم ٹھیک ہو؟"
ماہین نے کپکپاتے ہوئے کہا، "اذلان، میرے کمرے میں کچھ تھا۔ وہ بہت خوفناک تھا۔ یہ سب کیا ہو رہا ہے؟"
اذلان نے ماحول کا جائزہ لیا اور سنجیدگی سے بولا، "یہ کسی طاقتور جادوگر کی کارستانی ہے۔ اس نے تمہارے گھر کو اپنی مخلوقات کے ذریعے نشانہ بنایا ہے تاکہ مجھ تک پہنچ سکے۔"
ماہین نے حیرت سے پوچھا، "لیکن وہ تمہیں کیوں نقصان پہنچانا چاہتا ہے؟"
اذلان نے گہری سانس لی اور کہا، "یہ وہی جادوگر ہو سکتا ہے جو ماضی میں مجھے قید کر چکا تھا۔ وہ جانتا ہے کہ میں آزاد ہوں اور اب وہ دوبارہ مجھے قابو میں لینا چاہتا ہے۔ لیکن اس بار اس کی سازش زیادہ خطرناک ہے۔"
اسی دوران، گھر کے دوسرے کمرے سے چیخوں کی آواز آئی۔ ماہین کی ماں خوفزدہ ہو کر چیخ رہی تھی کہ کسی نے ان کے کمرے میں سائے دیکھے ہیں۔ اذلان نے ماہین سے کہا، "تم یہاں رہو۔ میں دیکھتا ہوں۔"
اذلان فوراً غائب ہو گیا اور چند لمحوں بعد واپس آیا۔ وہ پریشان نظر آ رہا تھا۔
"ماہین، یہ جادوگر بہت قریب آ چکا ہے۔ اس نے تمہارے گھر کو اپنی توانائیوں سے گھیر لیا ہے تاکہ مجھے مجبور کرے کہ میں سامنے آؤں۔ لیکن میں تمہیں یقین دلاتا ہوں، میں تمہیں اور تمہارے خاندان کو کوئی نقصان نہیں پہنچنے دوں گا۔"
ماہین نے خوف اور غصے کے ملے جلے جذبات کے ساتھ کہا، "اذلان، کیا ہم کچھ نہیں کر سکتے؟ کیا اسے روکا نہیں جا سکتا؟"
اذلان نے کہا، "ہمیں اس کا مقابلہ کرنے کے لیے تیاری کرنی ہوگی۔ لیکن یہ آسان نہیں ہوگا۔ اس کے پاس طاقتور مخلوقات اور جادو ہے۔ ہمیں ایک ایسی جگہ جانا ہوگا جہاں میں اپنی طاقتوں کا بھرپور استعمال کر سکوں۔"
ماہین نے پریشانی سے پوچھا، "کہاں جانا ہوگا؟"
اذلان نے جواب دیا، "شہر کے باہر ایک پرانی مسجد ہے۔ وہ جگہ پاک ہے اور وہاں جادوگر کی توانائیاں کام نہیں کرتیں۔ ہمیں وہاں جانا ہوگا، لیکن تمہیں اور تمہارے خاندان کو محتاط رہنا ہوگا۔"
ماہین نے اپنے والدین کو صورتحال سے آگاہ کیا۔ وہ پہلے تو یقین کرنے کو تیار نہیں تھے، لیکن گھر میں ہونے والے پراسرار واقعات نے انہیں خاموش رہنے پر مجبور کر دیا۔ سب نے فیصلہ کیا کہ وہ جلد از جلد اس مسجد کا رخ کریں گے۔
اگلی رات، جب سب سفر کے لیے تیار تھے، تبھی اچانک گھر کی بتیاں بجھ گئیں۔ اندھیرے میں ایک پراسرار آواز گونجی، "اذلان، تم خود کو نہیں بچا سکتے۔ تمہاری آزادی کا وقت ختم ہو چکا ہے۔"
یہ جادوگر کی آواز تھی۔ اذلان نے سخت لہجے میں کہا، "تم مجھے قید نہیں کر سکتے۔ میں اپنی حفاظت کر سکتا ہوں، اور میں ماہین اور اس کے خاندان کو کچھ نہیں ہونے دوں گا۔"
اندھیرے میں زور کی گرج سنائی دی، اور ایک لمحے کے لیے گھر لرز اٹھا۔ لیکن پھر اذلان نے اپنی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے سب کو محفوظ رکھا۔
اذلان نے فوراً ماہین اور اس کے خاندان کو کہا، "ہمیں ابھی نکلنا ہوگا، ورنہ دیر ہو جائے گی۔"
سب جلدی سے گاڑی میں بیٹھے اور شہر کے باہر مسجد کی طرف روانہ ہو گئے۔ راستے میں بھی عجیب و غریب واقعات ہوتے رہے۔ کبھی راستے میں سائے نظر آتے، کبھی گاڑی کے شیشے خود بخود دھندلے ہو جاتے۔ لیکن اذلان نے اپنی موجودگی سے سب کو محفوظ رکھا۔
مسجد پہنچنے پر اذلان نے سب کو اندر جانے کا کہا اور خود باہر کھڑا ہو کر جادوگر کی مخلوقات سے مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہو گیا۔
مسجد کے احاطے میں داخل ہوتے ہی ماہین اور اس کے خاندان کو ایک سکون کا احساس ہوا۔ وہ جگہ پاکیزگی اور روحانی طاقت سے بھری ہوئی تھی۔ اذلان نے سب کو تسلی دی کہ وہ یہاں محفوظ ہیں۔
مسجد کے دروازے پر کھڑے ہو کر اذلان نے باہر کی طرف نظر ڈالی۔ رات کا اندھیرا مزید گہرا ہو چکا تھا، اور ہوا میں عجیب سی ٹھنڈک اور سنسناہٹ تھی۔ دور کہیں سے آوازیں آ رہی تھیں، جیسے کئی مخلوقات قریب آ رہی ہوں۔ اذلان نے اپنے ہاتھ بلند کیے اور اپنی طاقتوں کو بیدار کرنا شروع کیا۔
ماہین مسجد کے اندر کھڑکی کے قریب کھڑی یہ سب دیکھ رہی تھی۔ اذلان کی شکل بدلنے لگی۔ اس کی آنکھیں سرخ ہو گئیں، اور اس کے ارد گرد نیلی روشنی کا ایک ہالہ نمودار ہوا۔ یہ پہلی بار تھا جب ماہین نے اذلان کو اپنی مکمل طاقت میں دیکھا۔ وہ خوفزدہ بھی تھی اور حیران بھی۔
اچانک ہوا میں ایک زوردار آواز گونجی، "اذلان! تم نے سوچا تھا کہ تم یہاں چھپ جاؤ گے؟ میں تمہیں ڈھونڈ نکالوں گا، چاہے تم کہیں بھی جاؤ!"
یہ جادوگر کی آواز تھی۔ اذلان نے جواب دیا، "میں تم سے ڈرنے والا نہیں۔ تمہارا ظلم ختم ہو چکا ہے۔ آج تمہیں شکست کا سامنا کرنا ہوگا۔"
اسی لمحے، ہوا میں سائے بننے لگے۔ وہ سائے مختلف خوفناک شکلوں میں تبدیل ہو رہے تھے۔ ان کے ساتھ ایک عجیب سی گرجدار آواز بھی تھی، جو دل دہلا دینے والی تھی۔ ماہین کے والدین اور بہن بھائی خوفزدہ ہو کر دعائیں پڑھنے لگے۔
اذلان نے اپنی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ان سائے نما مخلوقات کا مقابلہ شروع کیا۔ ہر بار جب کوئی سایہ اس پر حملہ کرتا، اذلان اپنی روشنی سے اسے ختم کر دیتا۔ لیکن سائے ختم ہونے کے بجائے بڑھتے جا رہے تھے۔ جادوگر کی طاقت واضح طور پر زیادہ تھی۔
ماہین نے خوف کے مارے اذلان کو پکارا، "اذلان! یہ مخلوقات بہت زیادہ ہیں! کیا تم ٹھیک ہو؟"
اذلان نے مسکراتے ہوئے کہا، "ماہین، تم فکر نہ کرو۔ میں ان سے نمٹ لوں گا۔ تم بس دعا کرتی رہو۔ یہ جگہ مجھے طاقت دے رہی ہے۔"
اسی دوران، جادوگر خود سامنے آ گیا۔ وہ ایک بلند قامت اور خوفناک شکل میں تھا۔ اس کے ہاتھ میں ایک سیاہ کتاب تھی، جس سے عجیب سی توانائی نکل رہی تھی۔ اس نے کہا، "اذلان، تم جانتے ہو کہ یہ کتاب میری سب سے بڑی طاقت ہے۔ تم مجھ سے نہیں جیت سکتے۔"
اذلان نے غصے سے کہا، "تم نے ہمیشہ اپنی طاقت کا غلط استعمال کیا ہے۔ آج تمہارا یہ غرور ختم ہو جائے گا۔"
جادوگر نے کتاب کھول کر کوئی منتر پڑھنا شروع کیا، اور فضا میں ایک زوردار دھماکہ ہوا۔ مسجد کے دروازے ہلنے لگے، اور اندر موجود لوگ خوفزدہ ہو گئے۔ لیکن اذلان نے اپنی تمام طاقت اکٹھی کی اور جادوگر پر حملہ کیا۔
دونوں کے درمیان خوفناک جنگ شروع ہو گئی۔ ہر وار کے ساتھ مسجد کی فضا لرزنے لگی۔ جادوگر نے کئی بار اذلان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی، لیکن اذلان کی ہمت اور طاقت اسے ہر بار ناکام بنا دیتی۔
ماہین نے یہ سب دیکھتے ہوئے ہمت جمع کی اور دعا کرنے لگی، "یا اللہ، اذلان کی مدد فرما۔ اسے ان برے لوگوں سے محفوظ رکھ۔"
آخری لمحے میں، اذلان نے جادوگر پر زوردار حملہ کیا، جس سے کتاب اس کے ہاتھ سے گر گئی۔ جادوگر نے چیختے ہوئے کہا، "نہیں! یہ ممکن نہیں! تم نے میری سب سے بڑی طاقت ختم کر دی!"
اذلان نے کتاب کو اپنی روشنی سے جلا دیا۔ جادوگر اور اس کی مخلوقات دردناک چیخوں کے ساتھ غائب ہو گئے۔
0 تبصرے