ماہین کے دل کی دھڑکن اتنی تیز تھی کہ اسے اپنے کانوں میں دھڑکنے کی آواز سنائی دے رہی تھی۔ وہ اپنی جگہ ساکت بیٹھی ہوئی تھی، نہ وہ جن کے قریب جا سکتی تھی، نہ بھاگ سکتی تھی۔ اس کے دماغ میں ہزاروں سوالات تھے، لیکن زبان گنگ ہو چکی تھی۔
جن نے اپنی نگاہیں ماہین کی طرف موڑیں۔ اس کی آنکھیں سرخ انگاروں کی طرح چمک رہی تھیں، لیکن اس کی نظر میں ایک عجیب سی نرمی اور سکون بھی تھا۔ جن نے ماہین کے قریب آ کر کہا، "ڈرو مت، میں تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچاؤں گا۔ میں یہاں تمہاری حفاظت کے لیے آیا ہوں۔"
ماہین نے لرزتی آواز میں پوچھا، "تم کون ہو؟ اور تم نے میری مدد کیوں کی؟"
جن نے مسکراتے ہوئے کہا، "میرا نام اذلان ہے۔ میں ایک جِن ہوں، لیکن میں ان شریر جنات میں سے نہیں ہوں جو انسانوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ میں نے تمہاری چیخ سنی اور مدد کے لیے آیا۔"
ماہین نے ہمت جمع کر کے کہا، "اذلان... تم یہاں سے چلے جاؤ۔ مجھے ڈر لگ رہا ہے۔"
اذلان نے نرمی سے جواب دیا، "میں جانتا ہوں کہ تم خوفزدہ ہو، لیکن میں وعدہ کرتا ہوں کہ میں تمہیں کبھی نقصان نہیں پہنچاؤں گا۔ یہ دنیا ظالموں سے بھری ہوئی ہے، اور تم جیسی معصوم لڑکیوں کی حفاظت کرنا میرا فرض ہے۔"
ماہین نے خاموشی سے اذلان کی بات سنی، لیکن اس کے دل میں اب بھی خوف اور بےیقینی تھی۔ اذلان نے اسے کہا، "چلو، میں تمہیں تمہارے گھر چھوڑ دیتا ہوں۔ یہ جگہ تمہارے لیے محفوظ نہیں ہے۔"
ماہین نے کچھ لمحوں کے لیے سوچا، پھر آہستہ سے سر ہلا دیا۔ اذلان نے اپنی طاقت سے ہوا کے ایک جھونکے کو پیدا کیا، اور لمحوں میں وہ دونوں اس جگہ سے غائب ہو گئے۔ جب ماہین نے اپنی آنکھیں کھولیں، تو وہ اپنے گھر کے دروازے پر کھڑی تھی۔
اذلان نے جاتے ہوئے کہا، "یاد رکھو، تم اکیلی نہیں ہو۔ اگر تمہیں کبھی میری ضرورت ہو، تو بس اپنے دل سے مجھے پکار لینا۔ میں آ جاؤں گا۔"
ماہین حیرت اور شکرگزاری کے ساتھ اسے دیکھتی رہی۔ اذلان ہوا میں تحلیل ہو گیا، اور ماہین نے اپنے دروازے کو کھٹکھٹایا۔ اندر سے اس کی ماں کی آواز آئی، "ماہین، اتنی دیر کہاں لگا دی؟ ہم تمہارے لیے پریشان ہو رہے تھے!"
ماہین نے اندر جا کر کچھ نہیں بتایا۔ اس کی ماں نے سوالات کیے، لیکن وہ صرف یہ کہہ کر ٹال گئی کہ بس ٹریفک کی وجہ سے دیر ہو گئی۔ لیکن اس رات، جب وہ اپنے بستر پر لیٹی، تو اس کا دماغ اذلان کے بارے میں سوچ رہا تھا۔ وہ کون تھا؟ کیوں اس نے اس کی مدد کی؟ اور کیا وہ دوبارہ کبھی اس سے ملے گی؟
رات کے پرسکون اندھیرے میں، جب سب سو رہے تھے، ماہین اپنی بستر پر لیٹی ہوئی اذلان کے بارے میں سوچ رہی تھی۔ وہ نہ صرف خوفزدہ تھی بلکہ حیران بھی کہ ایک جِن نے اسے بچایا۔ کیا یہ واقعی ممکن تھا؟ کیا اذلان کی باتوں پر یقین کیا جا سکتا تھا؟
اگلے دن معمول کے مطابق ماہین دفتر گئی، لیکن کام کے دوران بھی اس کے دماغ میں اذلان کی شبیہ بار بار آ رہی تھی۔ وہ سوچ رہی تھی کہ اگر اذلان واقعی کوئی برا جِن ہوتا تو وہ اسے نقصان پہنچا سکتا تھا، لیکن اس نے اس کی مدد کی۔ دل میں ایک عجیب سی بےچینی تھی۔
شام کو، جب ماہین دفتر سے واپس آ رہی تھی، تب اسے وہی پراسرار احساس ہوا جیسے کوئی اس کے آس پاس موجود ہے۔ وہ جلدی جلدی گھر کی طرف بڑھنے لگی۔ راستے میں ایک سنسان گلی کے قریب اچانک ہوا میں عجیب سی سرسراہٹ ہوئی، اور ماہین رک گئی۔
"ڈرنے کی ضرورت نہیں، میں ہوں، اذلان۔"
ماہین نے مڑ کر دیکھا تو اذلان اس کے سامنے کھڑا تھا، دھندلی روشنی میں اس کی شکل نمایاں ہو رہی تھی۔ وہ خاموشی سے اسے دیکھنے لگی۔ اذلان نے نرمی سے کہا، "میں نے وعدہ کیا تھا کہ تمہیں اکیلا نہیں چھوڑوں گا۔ یہ شہر محفوظ نہیں ہے، اور تمہیں میری ضرورت ہے۔"
ماہین نے گہری سانس لی اور کہا، "اذلان، تم بار بار کیوں آ رہے ہو؟ میں تمہیں نہیں سمجھ پا رہی۔ تمہارا مقصد کیا ہے؟"
اذلان نے سنجیدگی سے جواب دیا، "میرا مقصد صرف تمہاری حفاظت کرنا ہے۔ تم ایک معصوم لڑکی ہو جو اپنی محنت سے اپنی زندگی بدلنا چاہتی ہے۔ لیکن اس دنیا میں کچھ لوگ اور مخلوقات ایسی ہیں جو تمہیں نقصان پہنچانا چاہتی ہیں۔"
ماہین نے کچھ لمحوں کے لیے سوچا، پھر بولی، "اگر تمہیں میری فکر ہے، تو میری زندگی میں دخل نہ دو۔ میں اپنی حفاظت خود کر سکتی ہوں۔"
اذلان مسکرایا اور بولا، "تم بہادر ہو، لیکن اس دنیا میں کچھ خطرے ایسے ہیں جن کا سامنا انسان اکیلے نہیں کر سکتا۔ میں تمہارا دوست ہوں، دشمن نہیں۔"
ماہین نے خاموشی اختیار کی اور گھر کی طرف بڑھنے لگی۔ اذلان نے راستے میں اس کے ساتھ چلتے ہوئے کہا، "اگر تمہیں میری موجودگی پسند نہیں، تو میں صرف اس وقت آؤں گا جب تم مجھے پکارو گی۔ لیکن یاد رکھنا، میں ہمیشہ تمہارے قریب ہوں۔"
ماہین گھر پہنچی تو اس کے دل میں اذلان کی باتیں گونج رہی تھیں۔ وہ جانتی تھی کہ اس کی زندگی معمول کے مطابق نہیں رہی۔ اس کے ساتھ جو کچھ ہوا، وہ کسی بھی عام انسان کے ساتھ نہیں ہوتا۔
اگلے کچھ دنوں میں، ماہین نے اذلان کو پکارنے کی کوشش نہیں کی، لیکن وہ محسوس کرتی تھی کہ وہ کہیں نہ کہیں قریب موجود ہے۔ کبھی کبھار جب وہ اکیلی ہوتی تو اسے یوں لگتا کہ کوئی اسے دیکھ رہا ہے، کوئی اس کی حفاظت کر رہا ہے۔
ایک رات، جب وہ چھت پر بیٹھی ہوا کا لطف لے رہی تھی، اچانک اذلان نمودار ہوا۔ ماہین نے جھنجھلا کر کہا، "کیا تمہیں کوئی اور کام نہیں؟ کیوں بار بار آ جاتے ہو؟"
اذلان نے نرمی سے جواب دیا، "میں نے کہا تھا، تمہیں اکیلا نہیں چھوڑوں گا۔ تم میری ذمہ داری ہو۔"
ماہین نے حیرت سے پوچھا، "ذمہ داری؟ کیوں؟"
اذلان نے ایک لمحے کے لیے خاموشی اختیار کی، پھر بولا، "شاید وقت کے ساتھ تمہیں سب کچھ سمجھ آ جائے گا۔ لیکن ابھی کے لیے، صرف یہ جان لو کہ میں تمہیں کبھی نقصان نہیں پہنچاؤں گا۔"
ماہین نے کچھ نہیں کہا۔ وہ اذلان کو دیکھتی رہی، جو پراسرار، مگر محافظ کی مانند لگ رہا تھا۔ اس رات کے بعد، اذلان اور ماہین کی ملاقاتیں معمول بن گئیں۔ اذلان اکثر اسے زندگی کے بارے میں مشورے دیتا، اور ماہین دھیرے دھیرے اس کے وجود کو قبول کرنے لگی۔
لیکن دونوں نہیں جانتے تھے کہ ان کا یہ تعلق آگے چل کر کتنے بڑے امتحان سے گزرنے والا تھا۔
اذلان اور ماہین کی ملاقاتیں اب معمول کا حصہ بن چکی تھیں۔ ہر رات جب شہر کی روشنی دھندلا جاتی، اذلان ماہین کے ساتھ ہوتا۔ وہ اس کے ساتھ بیٹھ کر زندگی کے فلسفے پر بات کرتا، اپنے ماضی کی کہانیاں سناتا اور کبھی کبھار ہنسی مذاق بھی کرتا۔ ماہین کو یوں لگنے لگا تھا جیسے اذلان اس کا سب سے قریبی دوست بن گیا ہو۔
لیکن اذلان کی موجودگی کے باوجود، ماہین کے دل میں کئی سوالات تھے۔ ایک رات، جب وہ چھت پر دونوں چاندنی رات کا لطف لے رہے تھے، ماہین نے ہمت کر کے اذلان سے پوچھا، "اذلان، تمہارے بارے میں جاننا چاہتی ہوں۔ تم کہاں سے آئے ہو؟ اور تمہاری حقیقت کیا ہے؟"
اذلان نے لمحہ بھر خاموشی اختیار کی۔ پھر آسمان کی طرف دیکھتے ہوئے بولا، "ماہین، میں ایک جِن ہوں، اور جنات کی دنیا انسانوں سے بہت مختلف ہے۔ ہماری دنیا میں اچھے اور برے دونوں طرح کے جِن موجود ہیں۔ میں ان جنات میں سے ہوں جو انسانوں کو نقصان نہیں پہنچاتے، بلکہ ان کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن میری زندگی ہمیشہ ایسی نہیں تھی۔"
ماہین نے حیرت سے پوچھا، "تو پھر تمہاری زندگی کیسی تھی؟"
اذلان کی آنکھوں میں ماضی کے زخموں کی جھلک تھی۔ وہ بولا، "میں ایک طاقتور قبیلے کا حصہ تھا۔ ہمارا قبیلہ انسانی دنیا سے دور رہتا تھا، لیکن ہماری طاقت کے لیے کچھ شریر جادوگر ہمیں قید کر کے اپنی مرضی سے استعمال کرتے تھے۔ ان کے جادو کے ذریعے ہم مجبور ہو جاتے تھے کہ ان کے کہنے پر غلط کام کریں۔"
ماہین نے بےچینی سے کہا، "کیا تمہیں بھی کسی نے قید کیا تھا؟"
اذلان نے آہ بھری اور بولا، "ہاں، ایک وقت تھا جب میں بھی ایک جادوگر کی قید میں تھا۔ اس نے مجھے برے کاموں پر مجبور کیا، لیکن ایک دن میں اس کی قید سے آزاد ہو گیا۔ اس دن سے میں نے قسم کھائی کہ میں کبھی کسی انسان کو نقصان نہیں پہنچاؤں گا۔"
ماہین نے سنجیدگی سے کہا، "لیکن کیا تمہیں ڈر نہیں لگتا کہ وہ جادوگر یا کوئی اور تمہیں دوبارہ قید کر سکتا ہے؟"
اذلان نے خاموشی سے جواب دیا، "یہ خطرہ ہمیشہ موجود ہے، لیکن میں اپنی آزادی کو کسی قیمت پر نہیں کھونا چاہتا۔ اور اب تم میری زندگی میں ہو، اس لیے میں اپنے آپ کو زیادہ محفوظ محسوس کرتا ہوں۔"
ماہین نے پہلی بار اذلان کی باتوں میں ایک عجیب سی نرمی اور سچائی محسوس کی۔ لیکن اس کے دل میں خوف بھی بڑھنے لگا تھا کہ اگر کبھی اذلان واقعی کسی مصیبت میں پھنس گیا، تو وہ اس کی مدد کیسے کرے گی؟
اسی دوران، ماہین کے گھر کے قریب عجیب و غریب واقعات ہونے لگے۔ کبھی دروازے خود بخود کھل جاتے، کبھی کھڑکیاں زور سے بند ہو جاتیں۔ ایک رات، ماہین کی چھوٹی بہن نے دعویٰ کیا کہ اس نے ایک سائے کو گھر کے اندر گھومتے دیکھا ہے۔
0 تبصرے